عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ثقیف میں ایک جھوٹا اور ایک تباہی مچانے والا ظالم شخص ہو گا“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3944]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم 2220 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح ومضى (2221) // هذا الرقم فى طبعة الدعاس، وهو عندنا برقم (1808 / 2331) //
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3944
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس سے اشارہ مختار بن عبید ثقفی کی طرف ہے جس نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا اور ظالم حجاج بن یوسف ثقفی کی طرف ہے جس نے ہزاروں صالحین اور اکابرین کو اپنے ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3944
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2220
´قبیلہ بنو ثقیف میں ایک جھوٹا اور ایک ہلاک کرنے والا ہو گا۔` عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو ثقیف میں ایک جھوٹا اور ہلاک کرنے والا ہو گا۔“[سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2220]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: مختار بن ابوعبید بن مسعود ثقفی کی شہرت اس وقت ہوئی جب اس نے حادثہ حسین کے بعد ان کے خون کا بدلہ لینے کا اعلان محض اس غرض سے کیا کہ لوگوں کو اپنی جانب مائل کرسکے، اور امارت (حکومت) کے حصول کا راستہ آسان بناسکے، علم وفضل میں پہلے یہ بہت مشہور تھا، آگے چل کرا س نے اپنی شیطنت کا اظہار کچھ اس طرح کیا کہ اس کے عقیدے اور دین کا بگاڑ لوگوں پر واضح ہوگیا، یہ امارت اور دنیا کا طالب تھا، بالآخر 67 ھ میں مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ماراگیا۔ حجاج بن یوسف ثقفی اپنے ظلم، قتل، اور خون ریزی میں ضرب المثل ہے، یہ عبدالملک بن مروان کا گورنر تھا، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کا اندوہناک حادثہ اسی کے ہاتھ پیش آیا۔ مقام واسط پر 75ھ میں اس کا انتقال ہوا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2220
ہم سے عبدالرحمٰن بن واقد ابومسلم نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے شریک نے اسی سند سے اسی طرح کی حدیث بیان کی اور عبدالرحمٰن بن عاصم کی کنیت ابوعلوان ہے اور وہ کوفی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف شریک کی روایت سے جانتے ہیں، اور شریک کی روایت میں عبداللہ بن عصم ہے، اور اسرائیل بھی انہیں شیخ سے روایت کرتے ہیں، لیکن انہوں نے عبداللہ بن عصم کے بجائے عبداللہ بن عصمۃ کہا ہے، ۳- اس باب میں اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3944M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے اشارہ مختار بن عبید ثقفی کی طرف ہے جس نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا اور ظالم حجاج بن یوسف ثقفی کی طرف ہے جس نے ہزاروں صالحین اور اکابرین کو اپنے ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح ومضى (2221) // هذا الرقم فى طبعة الدعاس، وهو عندنا برقم (1808 / 2331) //