الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
60. باب فِيمَنْ سَبَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
60. باب: صحابہ کی شان میں گستاخی اور بےادبی کرنے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 3862
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ أَبِي رَائِطَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي , اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي، لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا بَعْدِي فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ، وَمَنْ آذَاهُمْ فَقَدْ آذَانِي، وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللَّهَ، وَمَنْ آذَى اللَّهَ فَيُوشِكُ أَنْ يَأْخُذَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو، میرے صحابہ کے معاملہ میں، اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو، میرے صحابہ کے معاملہ میں، اور میرے بعد انہیں ہدف ملامت نہ بنانا، جو ان سے محبت کرے گا وہ مجھ سے محبت کرنے کی وجہ سے ان سے محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا وہ مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھے گا، جس نے انہیں ایذاء پہنچائی اس نے مجھے ایذا پہنچائی اور جس نے مجھے ایذا پہنچائی اس نے اللہ کو ایذا دی، اور جس نے اللہ کو ایذا دی تو قریب ہے کہ وہ اسے اپنی گرفت میں لے لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3862]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9662)، و مسند احمد (4/87) (ضعیف) (سند میں عبد الرحمن بن زیاد مجہول راوی ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: الضعیفة رقم: 2901)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف تخريج الطحاوية (471) // (673) //، الضعيفة (2901) // ضعيف الجامع الصغير (1160) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3862) إسناده ضعيف
عبدالرحمن بن زياد: اختلفوا في اسمه ولم يو ثقه غير ابن حبان فهو مجهول الحال ولم يثبت عن التزمذي بأنه قال فى حديثه: ”حسن“ ! وقال البخاري : فيه نظر (التاريخ الكبير 131/5 ت 389)

   جامع الترمذيالله في أصحابي لا تتخذوهم غرضا بعدي فمن أحبهم فبحبي أحبهم ومن أبغضهم فببغضي أبغضهم ومن آذاهم فقد آذاني ومن آذاني فقد آذى الله ومن آذى الله فيوشك أن يأخذه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3862 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3862  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عبد الرحمن بن زیاد مجہول راوی ہے،
تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: الضعیفة رقم:2901)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3862