علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں بغیر مشورہ کے ان میں سے کسی کو امیر بناتا تو ام عبد کے بیٹے (عبداللہ بن مسعود) کو امیر بناتا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف حارث کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ علی رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3808]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/المدقمة 11 (137) (تحفة الأشراف: 10045) (ضعیف) (سند میں ”حارث اعور“ ضعیف اور ابواسحاق سبیعی مدلس اور مختلط راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (137) // ضعيف سنن ابن ماجة (24) ، المشكاة (6222) ، ضعيف الجامع الصغير (4844) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3809 ، 3808) إسناده ضعيف /جه 137 الحارث الأعور:ضعيف (تقدم:282)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث137
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔` علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں بغیر مشورہ کے کسی کو خلیفہ مقرر کرتا تو ام عبد کے بیٹے (عبداللہ بن مسعود) کو مقرر کرتا۔“[سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 137]
اردو حاشہ: بعض شارحین نے یہاں خلیفہ سے کسی خاص لشکر کی امارت یا کسی اور معاملے میں جانشین بنانا وغیرہ مراد لیا ہے، لیکن یہاں تاویل وغیرہ کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ یہ روایت ہی ضعیف ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 137