33. باب مَنَاقِبِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأُبَىٍّ وَأَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ رضى الله عنهم
33. باب: معاذ بن جبل، زید بن ثابت، ابی بن کعب اور ابوعبیدہ بن جراح رضی الله عنہم کے مناقب کا بیان
ابی بن کعب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:
”اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں پڑھ کر سناؤں
“، پھر آپ نے انہیں
«لم يكن الذين كفروا من أهل الكتاب» پڑھ کر سنایا، اور اس میں یہ بھی پڑھا
۱؎ «إن ذات الدين عند الله الحنيفية المسلمة لا اليهودية ولا النصرانية من يعمل خيرا فلن يكفره» ”بیشک دین والی
۲؎ اللہ کے نزدیک تمام ادیان و ملل سے رشتہ کاٹ کر اللہ کی جانب یکسو ہو جانے والی مسلمان عورت ہے نہ کہ یہودی اور نصرانی عورت جو کوئی نیکی کا کام کرے تو وہ ہرگز اس کی ناقدری نہ کرے
“، اور آپ نے ان کے سامنے یہ بھی پڑھا:
۳؎ «ولو أن لابن آدم واديا من مال لابتغى إليه ثانيا ولو كان له ثانيا لابتغى إليه ثالثا ولا يملأ جوف ابن آدم إلا التراب ويتوب الله على من تاب» ”اگر ابن آدم کے پاس مال کی ایک وادی ہو تو وہ دوسری وادی کی خواہش کرے گا اور اگر اسے دوسری بھی مل جائے تو وہ تیسری چاہے گا، اور آدم زادہ کا پیٹ صرف خاک ہی بھر سکے گی
۴؎، اور جو توبہ کرے تو اللہ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے۔
“
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی آئی ہے،
۳- اسے عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابزی نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزی سے اور انہوں نے ابی بن کعب سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب سے فرمایا:
”اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہارے سامنے قرآن پڑھوں
“،
۴- قتادہ نے انس سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی الله عنہ سے فرمایا کہ
”اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہارے سامنے قرآن پڑھوں۔
“ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3793]