الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
21. باب
21. باب
حدیث نمبر: 3722
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا عَوْفٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ هِنْدٍ الْجَمَلِيِّ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: " كُنْتُ إِذَا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي، وَإِذَا سَكَتُّ ابْتَدَأَنِي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب بھی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگتا تو آپ مجھے دیتے تھے اور جب میں چپ رہتا تو خود ہی پہل کرتے (دینے میں یا بولنے میں)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3722]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10200) (ضعیف) (سند میں عبد اللہ بن عمرو بن ہند جملی کا علی رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے، یعنی: سند میں انقطاع ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6086)

قال الشيخ زبير على زئي: (3722) إسناده ضعيف
عبدالله بن عمرو بن هند لم يسمع من على رضى الله عنه (المراسيل لابن أبى حاتم ص 109) وجاء فى المستدرك (125/3 ح 4630) ”سمعت علياً رضى الله عنه“ ! وللحديث لون آخر فى خصائص النسائي (121) و فضائل الصحابة للإمام أحمد (زوائد القطيعي:1099)

   جامع الترمذيإذا سألت رسول الله أعطاني وإذا سكت ابتدأني

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3722 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3722  
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں عبد اللہ بن عمرو بن ہند جملی کا علی رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے،
یعنی: سند میں انقطاع ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3722