1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
19. باب فِي مَنَاقِبِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضى الله عنه
19. باب: عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3703
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، وغير واحد المعنى واحد، قَالُوا: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ الْمَنْقَرِيِّ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيِّ، قَالَ: شَهِدْتُ الدَّارَ حِينَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ فَقَالَ: ائْتُونِي بِصَاحِبَيْكُمُ اللَّذَيْنِ أَلَّبَاكُمْ عَلَيَّ، قَالَ: فَجِيءَ بِهِمَا فَكَأَنَّهُمَا جَمَلَانِ , أَوْ كَأَنَّهُمَا حِمَارَانِ، قَالَ: فَأَشْرَفَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ , فَقَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَلَيْسَ بِهَا مَاءٌ يُسْتَعْذَبُ غَيْرَ بِئْرِ رُومَةَ، فَقَالَ: " مَنْ يَشْتَرِي بِئْرَ رُومَةَ فَيَجْعَلَ دَلْوَهُ مَعَ دِلَاءِ الْمُسْلِمِينَ بِخَيْرٍ لَهُ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ؟ "، فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِي فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ تَمْنَعُونِي أَنْ أَشْرَبَ حَتَّى أَشْرَبَ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ الْمَسْجِدَ ضَاقَ بِأَهْلِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَشْتَرِي بُقْعَةَ آلِ فُلَانٍ فَيَزِيدَهَا فِي الْمَسْجِدِ بِخَيْرٍ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ " فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِي، فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ تَمْنَعُونِي أَنْ أُصَلِّيَ فِيهَا رَكْعَتَيْنِ، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنِّي جَهَّزْتُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ مِنْ مَالِي؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، ثُمَّ قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَلَى ثَبِيرِ مَكَّةَ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ , وَأَنَا فَتَحَرَّكَ الْجَبَلُ حَتَّى تَسَاقَطَتْ حِجَارَتُهُ بِالْحَضِيضِ، قَالَ: فَرَكَضَهُ بِرِجْلِهِ وَقَالَ: اسْكُنْ ثَبِيرُ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ نَبِيٌّ , وَصِدِّيقٌ , وَشَهِيدَانِ، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ شَهِدُوا لِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ أَنِّي شَهِيدٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عُثْمَانَ.
ثمامہ بن حزن قشیری کہتے ہیں کہ میں اس وقت گھر میں موجود تھا جب عثمان رضی الله عنہ نے کوٹھے سے جھانک کر انہیں دیکھا اور کہا تھا: تم میرے سامنے اپنے ان دونوں ساتھیوں کو لاؤ، جنہوں نے میرے خلاف تمہیں جمع کیا ہے، چنانچہ ان دونوں کو لایا گیا گویا وہ دونوں دو اونٹ تھے یا دو گدھے یعنی بڑے موٹے اور طاقتور، تو عثمان رضی الله عنہ نے انہیں جھانک کر دیکھا اور کہا: میں تم سے اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو یہاں بئررومہ کے علاوہ کوئی اور میٹھا پانی نہیں تھا جسے لوگ پیتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون بئررومہ کو جنت میں اپنے لیے اس سے بہتر چیز کے عوض خرید کر اپنے ڈول کو دوسرے مسلمانوں کے ڈول کے برابر کر دے گا؟، یعنی اپنے ساتھ دوسرے مسلمانوں کو بھی پینے کا برابر کا حق دے گا، تو میں نے اسے اپنے اصل مال سے خریدا اور آج تم مجھ ہی کو اس کے پینے سے روک رہے ہو، یہاں تک کہ میں سمندر کا (کھارا) پانی پی رہا ہوں؟ لوگوں نے کہا: ہاں، یہی بات ہے، انہوں نے کہا: میں تم سے اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ مسجد لوگوں کے لیے تنگ ہو گئی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون آل فلاں کی زمین کے ٹکڑے کو اپنے لیے جنت میں اس سے بہتر چیز کے عوض خرید کر اسے مسجد میں شامل کر دے گا؟، تو میں نے اسے اپنے اصل مال سے خریدا اور آج تم مجھ ہی کو اس میں دو رکعت نماز پڑھنے نہیں دے رہے ہو، لوگوں نے کہا: ہاں، بات یہی ہے، پھر انہوں نے کہا: میں اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر تم سے پوچھتا ہوں: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے پہاڑ ثبیر پر تھے اور آپ کے ساتھ ابوبکر، عمر رضی الله عنہما تھے اور میں تھا، تو پہاڑ لرزنے لگا، یہاں تک کہ اس کے کچھ پتھر نیچے کھائی میں گرے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے پیر سے مار کر فرمایا: ٹھہر اے ثبیر! تیرے اوپر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہیدوں کے سوا کوئی اور نہیں، لوگوں نے کہا: ہاں بات یہی ہے۔ تو انہوں نے کہا: اللہ اکبر! قسم ہے رب کعبہ کی! ان لوگوں نے میرے شہید ہونے کی گواہی دے دی، یہ جملہ انہوں نے تین بار کہا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے اور عثمان سے یہ حدیث اس سند کے علاوہ سے بھی آئی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3703]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الاحباس 4 (3638) (تحفة الأشراف: 9785) (حسن) (الإرواء 1594، وتراجع الألبانی 594)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الإرواء (1594)

   جامع الترمذيمن يشتري بئر رومة فيجعل دلوه مع دلاء المسلمين بخير له منها في الجنة فاشتريتها من صلب مالي فأنتم اليوم تمنعوني أن أشرب حتى أشرب من ماء البحر قالوا اللهم نعم قال أنشدكم بالله والإسلام هل تعلمون أن المسجد ضاق بأهله فقال رسول الله من يشتر
   سنن النسائى الصغرىمن يشتري بئر رومة فيجعل فيها دلوه مع دلاء المسلمين بخير له منها في الجنة فاشتريتها من صلب مالي فجعلت دلوي فيها مع دلاء المسلمين وأنتم اليوم تمنعوني من الشرب منها حتى أشرب من ماء البحر قالوا اللهم نعم قال فأنشدكم بالله والإسلام هل تعلمون أني جهزت جيش العسر