18. باب فِي مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضى الله عنه
18. باب: عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوہ میں نکلے، پھر جب واپس آئے تو ایک سیاہ رنگ کی
(حبشی) لونڈی نے آ کر کہا: اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے آپ کو بخیر و عافیت لوٹایا تو میں آپ کے سامنے دف بجاؤں گی اور گانا گاؤں گی، تو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا:
”اگر تو نے نذر مانی تھی تو بجا لے ورنہ نہیں
“ ۱؎، چنانچہ وہ بجانے لگی، اسی دوران ابوبکر رضی الله عنہ اندر داخل ہوئے اور وہ بجاتی رہی، پھر علی رضی الله عنہ داخل ہوئے اور وہ بجاتی رہی، پھر عثمان رضی الله عنہ داخل ہوئے اور وہ بجاتی رہی، پھر عمر رضی الله عنہ داخل ہوئے تو انہیں دیکھ کر اس نے دف اپنی سرین کے نیچے ڈال لی اور اسی پر بیٹھ گئی، یہ دیکھ کر رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”عمر! تم سے شیطان بھی ڈرتا ہے
۲؎، میں بیٹھا ہوا تھا اور وہ بجا رہی تھی، اتنے میں ابوبکر اندر آئے تو بھی وہ بجاتی رہی، پھر علی اندر آئے تو بھی وہ بجاتی رہی، پھر عثمان اندر آئے تو بھی وہ بجاتی رہی، پھر جب تم داخل ہوئے اے عمر! تو اس نے دف پھینک ڈالی
“ ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- بریدہ کی روایت سے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں عمر، سعد بن ابی وقاص اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
[سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3690]