مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7006
7006. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نےکہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا اس دوران میں میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا۔ میں نے اس سے پیا حتی کہ اس کی سیرابی کا اثر اپنے ناخنوں میں ظاہر ہوتا دیکھا۔ اس کے بعد میں نے بچا ہوا دودھ عمر کو دیا۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! اس کی آپ نے کیا تعبیر لی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس کی تعبیر علم ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7006]
حدیث حاشیہ:
دودھ پینے کی تعبیر ہمیشہ علم وسعادت سے ہوتی ہے اللھم ارزقنا السعادة آمین
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7006
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7007
7007. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس دودھ کا پیالہ لایا گیا۔ میں نے اس سے نوش کیا یہاں تک کہ میں نے سیرابی کا اثر جسم کے اطراف میں نمایاں دیکھا۔ پھر میں نے اپنا بچا ہوا دودھ عمر بن خطاب ؓ کو دے دیا۔“ آپ کے جو صحابہ کرام وہاں موجود تھے، انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیر لی ہے؟ آپ نےفرمایا: ”اس سے مراد علم ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7007]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بہت بڑی فضیلت نکلی‘ حقیقت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ تمام علوم خصوصاً سیاست میں اور تدبیروں میں اپنی نظیر نہیں رکھتے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7007
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7027
7027. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں ایک دفعہ سو رہا تھا اچانک میرے پاس دودھ کا پیالہ لایا گیا۔ میں نے اس سے خوب سیر ہو کر نوش کیا حتی کہ میں نے سیرابی کو ہر رگ وپے میں پایا۔ پھر میں نے بچا ہوا عمر کو دے دیا۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”علم۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7027]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ علم نبوی کے بھی پورے طور پر حامل تھے۔
بہت ہی برے ہیں وہ لوگ جو ایسے فدائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تنقیص کریں اللہ ان کو نیک ہدایت کرے۔
آمین۔
خواب میں دودھ پینے سے علوم دین کی تحصیل اس کی تعبیر ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7027
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:82
82. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ”میں ایک مرتبہ سو رہا تھا کہ میرے سامنے دودھ کا پیالہ لایا گیا۔ میں نے اسے پی لیا یہاں تک کہ سیرابی میرے ناخنوں سے ظاہر ہونے لگی۔ پھر میں نے اپنا بچا ہوا دودھ عمر بن خطاب ؓ کو دے دیا۔“ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی؟ آپ نے فرمایا: ”اس کی تعبیر ”علم“ ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:82]
حدیث حاشیہ:
1۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے کہ ضرورت سے زائد علوم کاسیکھنا تضییع اوقات نہیں بلکہ فضیلت کی چیزہے۔
ضروری نہیں کہ انسان وہی کچھ سیکھے جو اس کی ذاتی عملی زندگی کے لیے کارآمد ہو بلکہ وہ احکام ومسائل سیکھنے بھی ضروری ہیں جو مکلف کی اپنی ذات سے متعلق نہ ہوں تاکہ دوسروں کی دینی ضروریات کوپوراکرکے ثواب دارین حاصل کیا جائے، اس لیے ضرورت سے زائد علم کی تحصیل کے لیے وقت صرف کرنا قابل مدح فعل ہے۔
اور اس کے لیے سفر کرنا بھی ممدوح ہے۔
2۔
اس سے معلوم ہوا کہ خواب میں دودھ پینے کی تعبیر علم کا حصول ہے، نیز اگردودھ کی سیرابی ناخنوں میں دیکھے تو اس سے علم کی سیرابی مراد لی جاسکتی ہے۔
بھرے ہوئے دودھ کے پیالے سے مراد علم تام ہے۔
دودھ سے شکم سیری سے مراد مجسمہ علم وعرفان بن جانا ہے۔
3۔
فاضل از حاجت کے ساتھ وہی عمل کرنا چاہیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے۔
مقصد یہ ہے کہ علم جس قدر حاصل کر سکتے ہو کیونکہ یہ اللہ کا انعام وفضل ہے۔
بقدر ضرورت خود فائدہ اٹھاؤ اور زائد کو دوسروں کی ضروریات میں صرف کرو۔
تعلیم کا سلسلہ شروع کرو، علاقے میں تبلیغ کا فیضان جاری کرو، لوگوں کے جھگڑے شریعت کے مطابق نمٹاؤ، ہنگامی مسائل کے لیے فتاویٰ دو۔
الغرض بے شمار مقاصد ہیں جن کے لیے زائد علم کی ضرورت ہے۔
جس قدر علم زائد ہوگا اسی قدر قلب میں بصیرت اور روح میں تازگی ہوگی۔
4۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بچا ہوا دودھ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عنایت فرمایا اوراس کی تعبیر بھی علم سے فرمادی۔
شاید ہی دین کا کوئی باب ایسا ہو جس میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت یا اثر نہ ملتا ہو۔
مسائل واحکام، فضائل وآداب تک سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علوم حاوی ہیں۔
بعض لوگوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس فضیلت کا توڑ کرنے کے لیے”میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کادروازہ ہے“ جیسی خود ساختہ حدیث بنا ڈالی۔
اس مقام پر یہ وضاحت کرنا بھی ضروری ہے کہ صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو صدیق اکبر ہی ہیں، ان سے کسی کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔
رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 82
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3681
3681. حضرت حمزہ بن عبد اللہ سے روایت ہے، وہ اپنے باپ (حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ)سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے بحالت خواب دودھ پیا، اس قدر پیا کہ اس کی سیرابی اپنے ناخن یا ناخنوں پر دیکھنے لگا۔ پھر میں نے دودھ حضرت عمر ؓ کو دے دیا۔“ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!اس خواب کی تعبیر کیا ہے؟آپ نے فرمایا: ”اس کی تعبیر علم ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3681]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں حضرت عمر ؓ کی فضیلت بیان ہوئی ہے کہ علوم نبویہ سے مالا مال ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت عمر کو اللہ تعالیٰ نے علوم سے وافر حصہ عنایت فرمایاتھا۔
لوگوں نے اس عظیم منقبت کے مقابلے میں حضرت علی ؓکے متعلق ایک حدیث بنا ڈالی کہ میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔
یہ حدیث خود ساختہ اور بناوٹی ہے۔
ویسے حضرت علی کے فضائل ومناقب بہت ہیں،ان کے لیے اس طرح کی موضوع احادیث کا سہارا لینے کی بالکل ضرورت نہیں۔
اس حدیث کی مزید تشریح کتاب التعبیر میں ہوگی۔
بإذن اللہ تعالیٰ۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3681
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7006
7006. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نےکہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا اس دوران میں میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا۔ میں نے اس سے پیا حتی کہ اس کی سیرابی کا اثر اپنے ناخنوں میں ظاہر ہوتا دیکھا۔ اس کے بعد میں نے بچا ہوا دودھ عمر کو دیا۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! اس کی آپ نے کیا تعبیر لی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس کی تعبیر علم ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7006]
حدیث حاشیہ:
1۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب بیان کرنے کے بعد اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے فرمایا:
”تم اس کی تعبیر بتاؤ۔
“ انھوں نے عرض کی:
اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اس سے مراد علم ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو مالامال کر رکھا ہے۔
آپ کے علم سے جو بچا ہے وہ آپ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیا ہے۔
آپ نے فرمایا:
”تم نے صحیح تعبیر کی ہے۔
“ (مجمع الزوائد: 69/9 والمعجم الکبیر للطبراني، حدیث: 13155)
2۔
ان احادیث میں ظاہر تضاد معلوم ہوتا ہے لیکن ممکن ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مزید کی توقع ہو تو انھوں نے عرض کی:
اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ اس کی تعبیر سے ہمیں آگاہ فرمائیں۔
قرآن کریم کی تصریح کے مطابق دودھ کو خون اور گوبر کے درمیان سے نکالا جاتا ہے۔
اس مناسبت سے علم کا نور بھی جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں سے پھوٹتا ہے۔
اس بنا پر دودھ کے ساتھ علم کی گہری مناسبت ہے۔
(فتح الباري: 492/12)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7006
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7007
7007. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس دودھ کا پیالہ لایا گیا۔ میں نے اس سے نوش کیا یہاں تک کہ میں نے سیرابی کا اثر جسم کے اطراف میں نمایاں دیکھا۔ پھر میں نے اپنا بچا ہوا دودھ عمر بن خطاب ؓ کو دے دیا۔“ آپ کے جو صحابہ کرام وہاں موجود تھے، انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیر لی ہے؟ آپ نےفرمایا: ”اس سے مراد علم ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7007]
حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علم کے درمیان نسبت کا بھی پتا چلتا ہے اللہ تعالیٰ نے آپ کو خصوصی علم سے نوازا تھا۔
بیسوں قرآنی آیات ایسی ہیں جن کا مفہوم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دل میں آیا۔
پھر اسی کے مطابق اللہ تعالیٰ نے آیات نازل فرمائیں۔
جنھیں (اَوَّلِيَّات)
عمر کہا جاتا ہے۔
یہ بھی علم نبوت ہی کا اثر تھا کہ دین حق کی سر بلندی کے لیے کسی ملامت گر کی ملامت سے نہیں ڈرتے تھے اور کسی بڑے آدمی کو خاطر میں نہیں لاتے تھے۔
2۔
دودھ کی فطرت اسلام سے خاص مناسبت ہے جیسا کہ ایک مرتبہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کے موقع پر شراب اور دودھ کے پیالے پیش کیے گئے تو آپ نے دودھ کا پیالہ لے لیا۔
حضرت جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا:
اللہ کی تعریف ہے جس نے فطرت کی طرف آپ کی رہنمائی کی ہے۔
(صحیح البخاري، الأشربة، حدیث: 5576)
اس حدیث میں بھی دودھ سے مراد علم نبوت ہے جو فطرت اسلام سے عبارت ہے۔
واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7007
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7027
7027. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں ایک دفعہ سو رہا تھا اچانک میرے پاس دودھ کا پیالہ لایا گیا۔ میں نے اس سے خوب سیر ہو کر نوش کیا حتی کہ میں نے سیرابی کو ہر رگ وپے میں پایا۔ پھر میں نے بچا ہوا عمر کو دے دیا۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”علم۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7027]
حدیث حاشیہ:
1۔
خواب میں دودھ پینا اس کی تعبیر علم شریعت حاصل کرناہے جو فطرت اسلام سے پوری طرح ہم آہنگ ہے۔
2۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ علم نبوی کے پوری طرح حامل تھے لیکن کچھ لوگوں کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ فضیلت گوارا نہیں۔
انھوں نے اس کے مقابلے میں ایک حدیث گھڑ لی ہے:
”میں علم کا شہر ہوں اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کا دروازہ ہے۔
“ گویا علم نبوت کا حاصل کرنا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بغیر ناممکن ہے۔
اس روایت کو امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے۔
(المستدرك للحاکم: 126/3)
امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ اس روایت پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں یہ روایت موضوع اور خود ساختہ ہے اوراس کا راوی ابوصلت نہ ثقہ ہے اور نہ باعث اطمینان۔
(تلخیص المستدرك: 126/3)
امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ یہ روایت جھوٹ کا پلندہ ہے اور اس کی کوئی بنیاد نہیں۔
(تاریخ بغداد: 205/11)
امام جوزی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کے تمام طرق پر بڑی سیرحاصل بحث کی ہے، انھوں نے اس روایت کو عقلی اور نقلی رحمۃ اللہ علیہ لحاظ سے بے بنیاد قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ حدیث کسی بھی طریق سے صحیح ثابت نہیں ہے۔
(الموضوعات: 353/1)
اس روایت کے دوسرے الفاظ جنھیں امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے وہ یہ ہیں:
”میں دانائی کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔
“ (جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3723)
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اس روایت کو بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ یہ حدیث مضطرب ہونے کے ساتھ ساتھ بے بنیاد بھی ہے۔
امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ یہ روایت محض جھوٹ ہے۔
(أحادیث القصاص، ص: 78)
امام شوکانی نے اسے موضوعات میں شمار کیا ہے۔
(الفوائد المجموعة في الأحادیث الموضوعة، ص: 248)
شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے موضوع قرار دیا ہے۔
(ضعیف الجامع الصغیر حدیث 1416)
اس کی تفصیل فتاویٰ اصحاب الحدیث جلد:
(1/50۔
51)
میں دیکھی جا سکتی ہے جسے راقم نے مرتب کیا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7027
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7032
7032. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں ایک وقت سو رہا تھا کہ میرے پاس دودھ کا پیالہ لایا گیا، میں نے اس سے (دودھ) پیا، پھر میں نے اپنا بچا ہوا عمر بن خطاب کو دے دیا۔ صحابہ کرام ؓ نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیر فرمائی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس کی تعبیر علم ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7032]
حدیث حاشیہ:
اہل تعبیر کہتے ہیں کہ خواب میں پیالہ دیکھنا اس کی تعبیر یہ ہے کہ عورت یا اس کی طرف سے کوئی مال حاصل ہوگا۔
اگر پیالہ شیشے کا ہو تو پوشیدہ اسرار ورموز ظاہر ہوں گے۔
اگر وہ پیالہ سونے یا چاندی کا ہو تو لوگ اس کی تعریف میں رطب اللسان ہوں گے۔
(فتح الباري: 524/12)
اس حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت روز روشن کی طرح واضح ہے لیکن اس کے باوجود کچھ بد باطن لوگ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تنقیص وتوہین کرتے ہیں اور اسے نیکی اور اپنے ایمان کا جز خیال کرتے ہیں۔
(قَاتَلَهُمُ اللَّـهُ ۖ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7032