الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
14. باب مَنَاقِبِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رضى الله عنه
14. باب: ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3657
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَيُّ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ؟ قَالَتْ: أَبُو بَكْرٍ، قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَتْ: عُمَرُ، قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَتْ: ثُمَّ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: فَسَكَتَتْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: صحابہ میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ کون محبوب تھے؟ انہوں نے کہا: ابوبکر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ انہوں نے کہا: عمر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ کہا: پھر ابوعبیدہ بن جراح، میں نے پوچھا: پھر کون؟ تو وہ خاموش رہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3657]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (102) (تحفة الأشراف: 16212) (صحیح) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے حدیث نمبر (3758، نیز 3667)»

وضاحت: ۱؎: صحابہ کے فضائل و مناقب کے مختلف اسباب ہیں، منجملہ سبب تو سب کا صحابی رسول ہونا ہے، اور الگ سبب یہ ہے کہ کسی کی فضیلت اسلام میں تقدم کی وجہ سے ہے، کسی کی اللہ و رسول سے ازحد فدائیت کی وجہ سے ہے، اور کسی سے کسی بات میں بڑھے ہونے کی وجہ سے ہے، اور کسی کی فضیلت دوسرے کی فضیلت کے منافی نہیں ہے، اور اس حدیث میں جو عثمان و علی رضی الله عنہما کا تذکرہ نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عمر رضی الله عنہ کے بعد ان دونوں کا مقام نہیں بلکہ ابوعبیدہ رضی الله عنہ کا ہے، مگر احادیث میں یہ ترتیب ثابت ہے، کہ ابوبکر کے بعد عمر ان کے بعد عثمان اور ان کے بعد علی، پھر ان کے بعد عشرہ مبشرہ، پھر عام صحابہ کا مقام ہے رضی الله عنہم اجمعین۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   جامع الترمذيأصحاب رسول الله كان أحب إلى رسول الله قالت أبو بكر قلت ثم من قالت عمر قلت ثم من قالت ثم أبو عبيدة بن الجراح قلت ثم من قال فسكتت
   جامع الترمذيأبو بكر قلت ثم من قالت ثم عمر قلت ثم من قالت ثم أبو عبيدة بن الجراح قلت ثم من فسكتت

   جامع الترمذيأصحاب رسول الله كان أحب إلى رسول الله قالت أبو بكر قلت ثم من قالت عمر قلت ثم من قالت ثم أبو عبيدة بن الجراح قلت ثم من قال فسكتت
   جامع الترمذيأبو بكر قلت ثم من قالت ثم عمر قلت ثم من قالت ثم أبو عبيدة بن الجراح قلت ثم من فسكتت

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3657 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3657  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحابہ ؓ کے فضائل ومناقب کے مختلف اسباب ہیں،
منجملہ سبب تو سب کا صحابی رسول ہونا ہے،
اور الگ سبب یہ ہے کہ کسی کی فضیلت اسلام میں تقدم کی وجہ سے ہے،
کسی کی اللہ ورسول سے ازحد فدائیت کی وجہ سے ہے،
اور کسی سے کسی بات میں بڑھے ہونے کی وجہ سے ہے،
اور کسی کی فضیلت دوسرے کی فضیلت کے منافی نہیں ہے،
اور اس حدیث میں جو عثمان وعلی رضی اللہ عنہما کا تذکرہ نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کے بعد ان دونوں کا مقام نہیں بلکہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کا ہے،
مگر احادیث میں یہ ترتیب ثابت ہے،
کہ ابوبکرکے بعد عمر ان کے بعد عثمان اور ان کے بعد علی،
پھر ان کے بعد عشرۂ مبشرہ،
پھرعام صحابہ ؓ کا مقام ہے رضی اللہ عنہم اجمعین۔

نوٹ:
(یہ حدیث مکرر ہے،
دیکھئے حدیث نمبر (3758،
نیز 3667)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3657