الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
2. باب مَا جَاءَ فِي مِيلاَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
2. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی پیدائش کے وقت کا بیان
حدیث نمبر: 3619
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَال: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاق يُحَدِّثُ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: " وُلِدْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفِيلِ، وَسَأَلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قُبَاثَ بْنَ أَشْيَمَ أَخَا بَنِي يَعْمَرَ بْنِ لَيْثٍ: أَأَنْتَ أَكْبَرُ أَمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْبَرُ مِنِّي، وَأَنَا أَقْدَمُ مِنْهُ فِي الْمِيلَادِ، وُلِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفِيلِ، وَرَفَعَتْ بِي أُمِّي عَلَى الْمَوْضِعِ، قَالَ: وَرَأَيْتُ خَذْقَ الْفِيلِ أَخْضَرَ مُحِيلًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق.
قیس بن مخرمہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں واقعہ فیل ۱؎ کے سال پیدا ہوئے، وہ کہتے ہیں: عثمان بن عفان نے قباث بن اشیم (جو قبیلہ بنی یعمر بن لیث کے ایک فرد ہیں) سے پوچھا کہ آپ بڑے ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے بڑے ہیں اور پیدائش میں، میں آپ سے پہلے ہوں ۲؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھی والے سال میں پیدا ہوئے، میری ماں مجھے اس جگہ پر لے گئیں (جہاں ابرہہ کے ہاتھیوں پر پرندوں نے کنکریاں برسائی تھیں) تو میں نے دیکھا کہ ہاتھیوں کی لید بدلی ہوئی ہے اور سبز رنگ کی ہو گئی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف محمد بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3619]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11064) (ضعیف الإسناد) (سند میں مطلب لین الحدیث راوی ہیں)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جس سال ابرہہ اپنے ہاتھیوں کے ساتھ خانہ کعبہ ڈھانے آیا تھا۔
۲؎: کیا ہی مہذب انداز ہے کہ بے ادبی کا لفظ بھی استعمال نہ ہو اور مدعا بھی بیان ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

   جامع الترمذيولدت أنا ورسول الله عام الفيل أأنت أكبر أم رسول الله فقال رسول الله أكبر مني وأنا أقدم منه في الميلاد ولد رسول الله عام الف

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3619 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3619  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جس سال ابرہہ اپنے ہاتھیوں کے ساتھ خانہ کعبہ ڈھانے آیا تھا۔

2؎:
کیا ہی مہذب انداز ہے کہ بے ادبی کا لفظ بھی استعمال نہ ہو اور مدعا بھی بیان ہو جائے۔

نوٹ:
(سند میں مطلب لین الحدیث راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3619