ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «لا حول ولا قوة إلا بالله» کثرت سے پڑھا کرو، کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے“۔ مکحول کہتے ہیں: جس نے کہا: «لا حول ولا قوة إلا بالله ولا منجا من الله إلا إليه» تو اللہ تعالیٰ اس سے ستر طرح کے ضرر و نقصان کو دور کر دیتا ہے، جن میں کمتر درجے کا ضرر فقر (و محتاجی) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس کی سند متصل نہیں ہے، مکحول نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے نہیں سنا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3601]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14621) (صحیح) (سند میں مکحول اور ابوہریرہ کے درمیان انقطاع ہے، اس لیے مکحول کا قول، سنداً ضعیف ہے، لیکن مرفوع حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، الصحیحة 105، 1528)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قول مكحول " فمن قال ... " فإنه مقطوع، الصحيحة (105 و 1528)
قال الشيخ زبير على زئي: (3601) إسناده ضعيف أبو خالد الأحمر عنعن (تقدم: 3349) والحديث المرفوع صحيح بالشواه . انظر صحيح ابن حبان (الموارد: 2339، سنده حسن ) وغيره
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3601
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں مکحول اور ابوہریرہ کے درمیان انقطاع ہے، اس لیے مکحول کا قول، سنداً ضعیف ہے، لیکن مرفوع حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، الصحیحة: 105، 1528)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3601