عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا مانگتے ہوئے یہ کہتے تھے: «رب أعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر الهدى لي وانصرني على من بغى علي رب اجعلني لك شكارا لك ذكارا لك رهابا لك مطواعا لك مخبتا إليك أواها منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي وأجب دعوتي وثبت حجتي وسدد لساني واهد قلبي واسلل سخيمة صدري»”اے میرے رب! میری مدد کر، میرے خلاف کسی کی مدد نہ کر، اے اللہ! تو میری تائید و نصرت فرما اور میرے خلاف کسی کی تائید و نصرت نہ فرما، اور میرے لیے تدبیر فرما اور میرے خلاف کسی کے لیے تدبیر نہ فرما، اور اے اللہ! تو مجھے ہدایت بخش اور ہدایت کو میرے لیے آسان فرما، اور اے اللہ! میری مدد فرما اس شخص کے مقابل میں جو میرے خلاف بغاوت و سرکشی کرے، اے میرے رب! تو مجھے اپنا بہت زیادہ شکر گزار بندہ بنا لے، اپنا بہت زیادہ یاد و ذکر کرنے والا بنا لے، اپنے سے بہت ڈرنے والا بنا دے، اپنی بہت زیادہ اطاعت کرنے والا بنا دے، اور اپنے سامنے عاجزی و فروتنی کرنے والا بنا دے، اور اپنے سے درد و اندوہ بیان کرنے اور اپنی طرف رجوع کرنے والا بنا دے۔ اے میرے رب! میری توبہ قبول فرما اور میرے گناہ دھو دے، اور میری دعا قبول فرما، اور میری حجت (میری دلیل) کو ثابت و ٹھوس بنا دے، اور میری زبان کو ٹھیک بات کہنے والی بنا دے، میرے دل کو ہدایت فرما، اور میرے سینے سے کھوٹ کینہ حسد نکال دے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3551]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الصلاة 360 (1510)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 2 (3831) (تحفة الأشراف: 5765)، و مسند احمد (1/227) (صحیح)»
رب أعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر الهدى لي وانصرني على من بغى علي رب اجعلني لك شكارا لك ذكارا لك رهابا لك مطواعا لك مخبتا إليك أواها منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي وأجب دعوتي وثبت حجتي وسدد لساني واهد قلبي
رب أعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر هداي إلي وانصرني على من بغى علي اللهم اجعلني لك شاكرا لك ذاكرا لك راهبا لك مطواعا إليك مخبتا أو منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي وأجب دعوتي وثبت حجتي واهد قلبي وسدد لساني واسلل سخيم
رب أعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر الهدى لي وانصرني على من بغى علي رب اجعلني لك شكارا لك ذكارا لك رهابا لك مطيعا إليك مخبتا إليك أواها منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي وأجب دعوتي واهد قلبي وسدد لساني وثبت حجتي
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3551
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اے میرے رب! میری مدد کر، میرے خلاف کسی کی مدد نہ کر، اے اللہ! تو میری تائید ونصرت فرما اور میرے خلاف کسی کی تائید ونصرت نہ فرما، اور میرے لیے تدبیر فرما اور میرے خلاف کسی کے لیے تدبیر نہ فرما، اور اے اللہ! تو مجھے ہدایت بخش اور ہدایت کو میرے لیے آسان فرما، اور اے اللہ! میری مدد فرما اس شخص کے مقابل میں جو میرے خلاف بغاوت و سرکشی کرے، اے میرے رب تو مجھے اپنا بہت زیادہ شکر گزار بندہ بنا لے، اپنا بہت زیادہ یاد و ذکر کرنے والا بنا لے، اپنے سے بہت ڈرنے والا بنا دے، اپنی بہت زیادہ اطاعت کرنے والا بنا دے، اور اپنے سامنے عاجزی و فروتنی کرنے والا بنا دے، اور اپنے سے درد و اندوہ بیان کرنے اور اپنی طرف رجوع کرنے والا بنا دے۔ اے میرے رب! میری توبہ قبول فرما اور میرے گناہ دھو دے، اور میری دعا قبول فرما، اور میری حجت (میری دلیل) کو ثابت و ٹھوس بنا دے، اور میری زبان کو ٹھیک بات کہنے والی بنا دے، میرے دل کو ہدایت فرما، اور میرے سینے سے کھوٹ کینہ حسد نکال دے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3551
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3830
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یہ پڑھا کرتے تھے: «رب أعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر الهدى لي وانصرني على من بغى علي رب اجعلني لك شكارا لك ذكارا لك رهابا لك مطيعا إليك مخبتا إليك أواها منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي وأجب دعوتي واهد قلبي وسدد لساني وثبت حجتي واسلل سخيمة قلبي»”اے میرے رب! میری مدد فرما، اور میرے مخالف کی مدد مت کر، اور میری تائید فرما، اور میرے مخالف کی تائید مت کر، اور میرے لیے تدبیر فرما، میرے خلاف کسی کی سازش کامیاب نہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3830]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل:
(1) مسنون دعائیں یاد کر کے نمازوں میں پڑھی جائیں۔ نماز کے علاوہ بھی دعا مانگتے ہوئے یہ دعائیں پڑھی جا سکتی ہیں۔
(2) ہر قسم کی مشکل اور مصیبت میں اللہ سے دعا مانگنی چاہیے۔ اس دعا میں دشمنوں کے خلاف مدد بھی مانگی گئی ہے اور اپنی اخلاقی خامیوں سے نجات اور خوبیوں اور ان کے حصول کی درخواست بھی کی گئی ہے، اس لئے یہ ایک جامع دعا ہے۔
(3) زبان سیدھی ہونے کا مطلب ایسی توفیق کا حصول ہے کہ زبان سے گناہ یا گمراہی کی بات نہ نکلے۔
(4) دلیل قائم رکھنے سے مراد حق کی تبلیغ کے دوران میں صحیح، پختہ اور واضح دلائل پیش کرنے کی توفیق بھی ہو سکتی ہے اور قبر یا قیامت میں حساب کتا ب کے موقع پر ایسا جواب دینے کی توفیق بھی جس سے اللہ تعالیٰ خوش ہو کر گناہ معاف فرما دے اور جنت میں داخل کر دے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3830
محمود بن غیلان کہتے ہیں کہ ہم سے محمد بن بشر عبدی نے یہ حدیث سفیان کے واسطہ سے اسی طرح بیان کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3551M]