عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جس کسی کے لیے دعا کا دروازہ کھولا گیا تو اس کے لیے (گویا) رحمت کے دروازے کھول دیئے گئے، اور اللہ سے مانگی جانے والی چیزوں میں سے جسے وہ دے اس سے زیادہ کوئی چیز پسند نہیں کہ اس سے عافیت مانگی جائے“، [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3548]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم 3515 (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: (حديث: " من فتح له منكم باب ... ") ضعيف، (حديث: " إن الدعاء ينفع مما.. ") حسن (حديث: " إن الدعاء ينفع مما ... ") ، المشكاة (2239) ، التعليق الرغيب (2 / 272) ، (حديث: " من فتح له منكم باب ... ") ، المشكاة (2239) ، التعليق الرغيب (2 / 272) // ضعيف الجامع الصغير (5720) //
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعا نازل شدہ مصیبت، اور جو ابھی نہیں نازل ہوئی ہے اس سے بچنے کا فائدہ دیتی ہے، تو اے اللہ کے بندو! تم اللہ سے برابر دعا کرتے رہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف عبدالرحمٰن بن ابوبکر قرشی کی روایت سے جانتے ہیں، یہ ملیکی ہیں اور یہ حدیث میں ضعیف مانتے جاتے ہیں، انہیں بعض اہل علم نے حافظہ کے اعتبار سے ضعیف ٹھہرایا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3548M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «(حسن) (صحیح الترغیب)»
قال الشيخ الألباني: (حديث: " من فتح له منكم باب ... ") ضعيف، (حديث: " إن الدعاء ينفع مما.. ") حسن (حديث: " إن الدعاء ينفع مما ... ") ، المشكاة (2239) ، التعليق الرغيب (2 / 272) ، (حديث: " من فتح له منكم باب ... ") ، المشكاة (2239) ، التعليق الرغيب (2 / 272) // ضعيف الجامع الصغير (5720) //