الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
99. باب فِي فَضْلِ التَّوْبَةِ وَالاِسْتِغْفَارِ وَمَا ذُكِرَ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ لِعِبَادِهِ
99. باب: توبہ و استغفار کی فضیلت اور بندوں پر اللہ کی رحمتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3540
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاق الْجَوْهَرِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ فَائِدٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَال: سَمِعْتُ بَكْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيَّ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ مَا دَعَوْتَنِي وَرَجَوْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ عَلَى مَا كَانَ فِيكَ وَلَا أُبَالِي، يَا ابْنَ آدَمَ لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوبُكَ عَنَانَ السَّمَاءِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ وَلَا أُبَالِي، يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ لَوْ أَتَيْتَنِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَايَا ثُمَّ لَقِيتَنِي لَا تُشْرِكُ بِي شَيْئًا لَأَتَيْتُكَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ کہتا ہے: اے آدم کے بیٹے! جب تک تو مجھ سے دعائیں کرتا رہے گا اور مجھ سے اپنی امیدیں اور توقعات وابستہ رکھے گا میں تجھے بخشتا رہوں گا، چاہے تیرے گناہ کسی بھی درجے پر پہنچے ہوئے ہوں، مجھے کسی بات کی پرواہ و ڈر نہیں ہے، اے آدم کے بیٹے! اگر تیرے گناہ آسمان کو چھونے لگیں پھر تو مجھ سے مغفرت طلب کرنے لگے تو میں تجھے بخش دوں گا اور مجھے کسی بات کی پرواہ نہ ہو گی۔ اے آدم کے بیٹے! اگر تو زمین برابر بھی گناہ کر بیٹھے اور پھر مجھ سے (مغفرت طلب کرنے کے لیے) ملے لیکن میرے ساتھ کسی طرح کا شرک نہ کیا ہو تو میں تیرے پاس اس کے برابر مغفرت لے کر آؤں گا (اور تجھے بخش دوں گا) ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3540]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 253) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے مشرک کی بے انتہا خطرناکی اور توبہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (127 - 128) ، الروض النضير (432) ، المشكاة (4336 / التحقيق الثاني) ، التعليق الرغيب

   جامع الترمذيلو أتيتني بقراب الأرض خطايا ثم لقيتني لا تشرك بي شيئا لأتيتك بقرابها مغفرة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3540 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3540  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے مشرک کی بے انتہا خطرناکی اور توبہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3540