الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
92. باب
92. باب: دکھ تکلیف کے وقت دعا پڑھنے کا باب۔
حدیث نمبر: 3524
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُكْتِبُ، حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ الرُّحَيْلِ بْنِ مُعَاوِيَةَ أَخِي زُهَيْرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنِ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَرَبَهُ أَمْرٌ قَالَ: يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی کام سخت تکلیف و پریشانی میں ڈال دیتا تو آپ یہ دعا پڑھتے: «يا حي يا قيوم برحمتك أستغيث» اے زندہ اور ہمیشہ رہنے والے! تیری رحمت کے وسیلے سے تیری مدد چاہتا ہوں۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3524]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1677) (حسن) (سند میں یزید بن ابان الرقاشی ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، دیکھیے الکلم الطیب رقم 118)»

قال الشيخ الألباني: حسن الكلم الطيب (118 / 76)

   جامع الترمذيألظوا بيا ذا الجلال والإكرام
   جامع الترمذيألظوا بيا ذا الجلال والإكرام

   جامع الترمذييا حي يا قيوم برحمتك أستغيث
   المعجم الصغير للطبرانييا حي يا قيوم برحمتك أستغيث أصلح لي شأني كله ولا تكلني إلى نفسي طرفة عين ولا إلى أحد من الناس

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3524 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3524  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
 اے زندہ اور ہمیشہ رہنے والے! تیری رحمت کے وسیلے سے تیری مدد چاہتا ہوں۔

نوٹ:

(سند میں یزید بن ابان الرقاشی ضعیف راوی ہیں،
لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے،
دیکھیے (الکلم الطیب رقم:118)

نوٹ:

(متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے،
ورنہ اس کے راوی یزید بن ابان رقاشی ضعیف ہیں،
ملاحظہ ہو(صحیحہ رقم: 1536،
اور اگلی سند)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3524   

حدیث نمبر: 3524M
وَبِإِسْنَادِهِ، قَالَ: وَبِإِسْنَادِهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلِظُّوا بِيَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَنَسٍ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
اسی سند کے ساتھ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: «يا ذا الجلال والإكرام» (اے بڑائی و بزرگی والے) کو لازم پکڑو۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3524M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1677) (صحیح) (متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”یزید بن ابان رقاشی“ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: صحیحہ رقم 1536، اور اگلی سند)»

قال الشيخ الألباني: حسن الكلم الطيب (118 / 76)