عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز سکھائیے جسے میں اللہ رب العزت سے مانگتا رہوں، آپ نے فرمایا: ”اللہ سے عافیت مانگو“، پھر کچھ دن رک کر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا: مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جسے میں اللہ سے مانگتا رہوں، آپ نے فرمایا: ”اے عباس! اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا! دنیا و آخرت میں عافیت طلب کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- عبداللہ بن حارث بن نوفل نے عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ سے سنا ہے (یعنی ان کا ان سے سماع ثابت ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3514]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5129)، و مسند احمد (1/209) (صحیح) (سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو الصحیحة رقم: 1523)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2490 / التحقيق الثاني) ، الصحيحة (1523)
قال الشيخ زبير على زئي: (3514) سنده ضعيف فيه يزيد بن أبى زياد ضعيف و حديث الطبراني (330/11۔331 ح 11908) و الحاكم (529/1 ح 1939، وصححه الحاكم و وافقه الذهبي) سنده حسن وهو يغني عنه