الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
75. باب مِنْهُ
75. باب: بعض چیزوں سے پناہ طلب کرنے کا باب۔
حدیث نمبر: 3492
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، قَالَ: حَدَثَنِي سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ، عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى الْعَبْسِيِّ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ، عَنْ أَبِيهِ شَكَلِ بْنِ حُمَيْدٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي تَعَوُّذًا أَتَعَوَّذُ بِهِ، قَالَ: فَأَخَذَ بِكَتِفِي، فَقَالَ: " قُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَمِنْ شَرِّ بَصَرِي، وَمِنْ شَرِّ لِسَانِي، وَمِنْ شَرِّ قَلْبِي، وَمِنْ شَرِّ مَنِيِّي يَعْنِي فَرْجَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى.
شکل بن حمید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا تعویذ (پناہ لینے کی دعا) سکھا دیجئیے جسے پڑھ کر میں اللہ کی پناہ حاصل کر لیا کروں، تو آپ نے میرا کندھا پکڑا اور کہا: کہو (پڑھو): «اللهم إني أعوذ بك من شر سمعي ومن شر بصري ومن شر لساني ومن شر قلبي ومن شر منيي يعني فرجه» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اپنے کان کے شر سے، اپنی آنکھ کے شر سے، اپنی زبان کے شر سے، اپنے دل کے شر سے، اور اپنی شرمگاہ کے شر سے (منی سے مراد شرمگاہ ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، اور ہم اس حدیث کو صرف اسی سند یعنی «سعد بن أوس عن بلال بن يحيى» کے طریق سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3492]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الصلاة 367 (5151)، سنن النسائی/الاستعاذة 4 (5446)، 10 (5457)، و11 (5458)، و28 (5486) (تحفة الأشراف: 4847)، و مسند احمد (3/429) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2472) ، صحيح أبي داود (1387)

   سنن النسائى الصغرىأعوذ بك من شر سمعي وشر بصري وشر لساني وشر قلبي وشر منيي
   سنن النسائى الصغرىأعوذ بك من شر سمعي وشر بصري وشر لساني وشر قلبي وشر منيي
   سنن النسائى الصغرىعافني من شر سمعي وبصري ولساني وقلبي ومن شر منيي
   سنن النسائى الصغرىعافني من شر سمعي وبصري ولساني وقلبي وشر منيي
   جامع الترمذيأعوذ بك من شر سمعي ومن شر بصري ومن شر لساني ومن شر قلبي ومن شر منيي
   سنن أبي داودأعوذ بك من شر سمعي ومن شر بصري ومن شر لساني ومن شر قلبي ومن شر منيي

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3492 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3492  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اپنے کان کے شر سے،
اپنی آنکھ کے شر سے،
اپنی زبان کے شر سے،
اپنے دل کے شر سے،
اور اپنی شرمگاہ کے شرسے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3492   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1551  
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
شکل بن حمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی دعا سکھا دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: «االلهم إني أعوذ بك من شر سمعي، ومن شر بصري، ومن شر لساني، ومن شر قلبي، ومن شر منيي» ۱؎ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اپنے کان کی برائی، نظر کی برائی، زبان کی برائی، دل کی برائی اور اپنی منی کی برائی سے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1551]
1551. اردو حاشیہ: اس دعا میں تمام قسم کے گناہوں اور ان کے اسباب سے تحفظ کی دعا ہے۔ کان سے انسان بری باتیں‘ مزامیر (سازو آواز یعنی گانے بجانے)غیبت اور جھوٹ وغیرہ سنتا ہے۔ آنکھ سے غیر محرم اور حرام چیزوں کو دیکھنا اور پڑھنا مراد ہے۔ زبان سے کفر‘ شرک‘ بدعت‘ جھوٹ‘ بہتان‘ غیبت اور گالی گلوچ وغیرہ ہوتی ہے۔ دل کی برائی نفاق‘ حسد‘ بخل‘ طمع اور کبر وغیرہ ہیں۔ مادہ منویہ کی برائی یہ ہے کہ انسان اپنے جذبات جنسی پر قابو نہ رکھ سکے اور اس وجہ سے خباثت پر آمادہ ہو یا بے محل نطفہ بہائے..... یا اس سے ایسی اولاد پیدا ہو جو فتنہ و فساد کا باعث بنے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1551   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5446  
´کان اور آنکھ کے فتنے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
شکل بن حمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! مجھے کوئی ایسا تعوذ (شر و فساد سے بھاگ کر اللہ کی پناہ میں آنے کی دعا) بتائیے، جس کے ذریعہ میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگوں۔ آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: کہو: «أعوذ بك من شر سمعي وشر بصري وشر لساني وشر قلبي وشر منيي» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اپنے کان کی برائی سے، اپنی آنکھ کی برائی سے، اپنی زبان۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5446]
اردو حاشہ:
(1) یہ حدیث مبارکہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ حدیث میں مذکورہ اشیاء سے اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنا مشروع اور پسندیدہ عمل ہے‘ لہٰذا ہر مسلمان مرد عورت کو اس مسنون دعا کا التزام کرنا چاہیے۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا نبئ اکرم ﷺ سے ایسے سوال پوچھنے کا اہتمام بھی واضح ہوتا ہے جن سے انھیں اپنے دینی اور دنیاوی معاملات میں فائدہ ہوتا اور ان سے ان کی دنیا و آخرت سنورتی۔
(3) قرآن حدیث میں مذکورہ دعاؤں سے اصل مطلوب و مقصود یہ ہے کہ بندہ ہمیشہ اور ہر حال میں اپنے رب کریم کی طرف متوجہ رہے‘ اس سے جڑا رہے‘ اس کا در نہ چھوڑے اور اسی کی بارگاہ میں اپنی ساری عاجزیاں پیش کرے‘ نیز تمام ظاہری وباطنی (اندرونی وبیرونی) تکالیف و پریشانیوں سے بچنے کے لیے حفاظت میں رہنے کی کوشش کرتا رہے۔ ان سے بچنے کے لیے اللہ کی مدد ہی سب سے بڑا اور مؤثر ذریعہ ہے۔
(4) مذکورہ چیزوں کی شر سے مراد ان کا نا جائز اور بے محل استعمال ہے اور اللہ سے پناہ طلب کرنے کا مقصد ان کی حفاظت ہے کہ یہ غلط استعمال نہ ہوں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیۓ‘ (سنن ابو داؤد (مترجم)‘فائدہ حدیث:1551۔ مطبوعہ دارالسلام)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5446   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5447  
´بزدلی و کم ہمتی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ ہمیں پانچ باتیں سکھاتے تھے، کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان الفاظ کے ساتھ دعا مانگتے تھے، آپ فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من البخل وأعوذ بك من الجبن وأعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر وأعوذ بك من فتنة الدنيا وأعوذ بك من عذاب القبر» اے اللہ! میں کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، مجبوری و لاچاری والی عمر تک پہنچنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، دنیا کے فت [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5447]
اردو حاشہ:
(1) پناہ میں آنے کا مقصود بچاؤ ہے‘ یعنی اے اللہ! مجھے ان چیزوں سے بچا کر رکھنا۔
(2) ذلیل ترین عمرجس میں انسان کی قوتیں جواب دے جائیں۔ انسان کلی طور پر محتاج بن جائے۔ نہ اپنے کام کا رہے نہ کسی کے کام کا‘ یعنی شدید تر ین بڑھاپا۔
(3) دنیا کے فتنے سے مراد گمراہی ہے جس پر عذاب قبر مرتب ہوتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5447   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5486  
´عضو تناسل کی برائی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
شکل بن حمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے ایسی دعا سکھائیے جو میرے لیے نفع بخش اور مفید ہو، آپ نے فرمایا: کہو: «اللہم عافني من شر سمعي وبصري ولساني وقلبي وشر منيي» اے اللہ مجھے میرے کان، میری نگاہ، میری زبان، میرے دل اور منی کی برائی سے بچائے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5486]
اردو حاشہ:
تفصیل کے لیے دیکھیے ‘فوائد و مسائل روایت:5446
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5486