ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”داود علیہ السلام کی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ تھی: «اللهم إني أسألك حبك وحب من يحبك والعمل الذي يبلغني حبك اللهم اجعل حبك أحب إلي من نفسي وأهلي ومن الماء البارد»”اے اللہ! میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں، اور میں اس شخص کی بھی تجھ سے محبت مانگتا ہوں جو تجھ سے محبت کرتا ہے، اور ایسا عمل چاہتا ہوں جو مجھے تیری محبت تک پہنچا دے، اے اللہ! تو اپنی محبت کو مجھے میری جان اور میرے گھر والوں سے زیادہ محبوب بنا دے، اے اللہ! اپنی محبت کو ٹھنڈے پانی کی محبت سے بھی زیادہ کر دے“، (راوی) کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب داود علیہ السلام کا ذکر کرتے تو ان کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتے: وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3490]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10942) (ضعیف) (سند میں ”عبد اللہ بن ربیعہ“ مجہول ہے، اور بقول امام احمد: اس کی حدیثیں موضوع ہوتی ہیں، مگر ”کان داود أعبد البشر“ کا ٹکڑا ابن عمر رضی الله عنہما سے مسلم میں موجود ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم 707)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف - إلا قوله في داود: " كان أعبد البشر " فهو عند مسلم - ابن عمر -، الصحيحة (707) ، المشكاة (2496 / التحقيق الثاني)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3490
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اے اللہ! میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں، اور میں اس شخص کی بھی تجھ سے محبت مانگتا ہوں جو تجھ سے محبت کرتا ہے، اور ایسا عمل چاہتا ہوں جو مجھے تیری محبت تک پہنچا دے، اے اللہ! تو اپنی محبت کو مجھے میری جان اور میرے گھر والوں سے زیادہ محبوب بنا دے، اے اللہ! اپنی محبت کو ٹھنڈے پانی کی محبت سے بھی زیادہ کر دے۔
نوٹ: (سند میں ”عبد اللہ بن ربیعہ“ مجہول ہے، اور بقول امام احمد: اس کی حدیثیں موضوع ہوتی ہیں، مگر (کَانَ دَاؤدُُ أَعبُدَ الْبَشَر) کا ٹکڑا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مسلم میں موجود ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم: 707)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3490