ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللهم عافني في جسدي وعافني في بصري واجعله الوارث مني لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم والحمد لله رب العالمين»”اے اللہ! تو مجھے میرے جسم میں عافیت عطا کر (یعنی مجھے صحت دے) اور مجھے عافیت دے میری نگاہوں میں (یعنی میری بینائی صحیح سالم رکھ) اور اسے (یعنی میری نگاہ کو) آخری وقت تک (یعنی بصارت کو باقی و قائم رکھ چاہے اور کسی چیز میں اضم حلال اور زوال آ جائے تو آ جائے) کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ کے جو حلیم اور کریم ہے، پاک ہے اللہ عرش عظیم والا اور تمام تعریفیں اس اللہ کے ہیں جو سارے جہان کا رب ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ حبیب بن ابی ثابت نے عروہ بن زبیر سے کچھ بھی نہیں سنا ہے، اللہ بہتر جانتا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3480]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17374) (ضعیف الإسناد) (سند میں ”حبیب بن ابی ثابت“ کا عروہ سے بالکل سماع نہیں ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد // ضعيف الجامع الصغير (1211) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3480) إسناده ضعيف حبيب عنعن (تقدم:241)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3480
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اے اللہ! تو مجھے میرے جسم میں عافیت عطا کر (یعنی مجھے صحت دے) اور مجھے عافیت دے میری نگاہوں میں (یعنی میری بینائی صحیح سالم رکھ) اور اسے (یعنی میری نگاہ کو) آخری وقت تک (یعنی بصارت کو باقی و قائم رکھ، چاہے اور کسی چیز میں اضمحلال اور زوال آ جائے تو آ جائے) کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ کے جو حلیم اور کریم ہے، پاک ہے اللہ عرش عظیم والا اور تمام تعریفیں اس اللہ کے ہیں جو سارے جہان کا رب ہے۔
نوٹ:
(سند میں ”حبیب بن ابی ثابت“ کا عروہ سے بالکل سماع نہیں ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3480