ربیعہ بن کعب اسلمی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے پاس سوتا تھا، اور آپ کو وضو کا پانی دیا کرتا تھا، میں آپ کو «سمع الله لمن حمده» کہتے ہوئے سنتا تھا، نیز میں آپ کو «الحمد لله رب العالمين» پڑھتے ہوئے سنتا تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3416]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الصلاة 43 (489)، سنن ابی داود/ الصلاة 312 (1320)، سنن النسائی/التطبیق 79 (1139)، وقیام اللیل 9 (1617)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 16 (1679) (تحفة الأشراف: 3603)، و مسند احمد (4/59) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: جب جب آپ رات میں اٹھا کرتے تو یہ دونوں دعائیں کافی دیر تک پڑھتے تھے یا کبھی یہ اور کبھی وہ پڑھتے تھے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3879
´رات میں آنکھ کھل جائے تو کیا دعا پڑھے؟` ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ خبر دیتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے پاس رات گزارتے تھے اور رات کو بڑی دیر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنتے: «سبحان الله رب العالمين» پھر فرماتے: «سبحان الله وبحمده»۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3879]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) رات کی عبادت میں نماز اور تلاوت کے علاوہ بھی ذکر کیاجاسکتا ہے۔
(2) ذکرالٰہی اتنی بلند آواز سے نہیں کرنا چاہیے کہ سوئے ہوئے افراد کی نیند خراب ہو تاہم اگر اتنی بلند آواز سے ہوکہ جاگتے ہوئے افراد سن لیں تو جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3879