الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
13. باب مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى
13. باب: صبح و شام پڑھی جانے والی دعاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3389
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي سَعْدٍ سَعِيدِ بْنِ الْمَرْزُبَانِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ حِينَ يُمْسِي: رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص شام کے وقت کہا کرے «رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا» میں اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی (و خوش) ہوں، تو اللہ پر یہ حق بنتا ہے کہ وہ اس بندے کو بھی اپنی طرف سے راضی و خوش کر دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3389]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2122) (ضعیف) (سند میں سعید بن المرزبان ضعیف راوی ہیں، تراجع الالبانی 207)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف نقد الكتاني (33 / 34) ، الكلم الطيب (24) ، الضعيفة (5020) // ضعيف الجامع الصغير (5735) //

   جامع الترمذيمن قال حين يمسي رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا كان حقا على الله أن يرضيه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3389 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3389  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
میں اللہ کے رب ہونے،
اسلام کے دین ہونے اور محمدﷺ کے نبی ہونے پر راضی (وخوش) ہوں۔

نوٹ:
(سند میں سعید بن المرزبان ضعیف راوی ہیں،
تراجع الألبانی: 207)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3389