139. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْمُرُورِ بَيْنَ يَدِيِ الْمُصَلِّي
139. باب: نمازی کے آگے سے گزرنے کی کراہت کا بیان۔
بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زید بن خالد جہنی نے انہیں ابوجہیم رضی الله عنہ کے پاس بھیجا تاکہ وہ ان سے یہ پوچھیں کہ انہوں نے مصلی کے آگے سے گزرنے والے کے بارے میں رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ تو ابوجہیم رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اگر مصلی کے آگے سے گزرنے والا جان لے کہ اس پر کیا
(گناہ) ہے تو اس کے لیے مصلی کے آگے سے گزرنے سے چالیس … تک کھڑا رہنا بہتر ہو گا۔ ابونضر سالم کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے چالیس دن کہا، یا چالیس مہینے کہا یا چالیس سال۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوجہیم رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابو سعید خدری، ابوہریرہ، ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:
”تم میں سے کسی کا سو سال کھڑے رہنا اس بات سے بہتر ہے کہ وہ اپنے بھائی کے سامنے سے گزرے اور وہ نماز پڑھ رہا ہو
“،
۴- اہل علم کے نزدیک عمل اسی پر ہے، ان لوگوں نے نمازی کے آگے سے گزرنے کو مکروہ جانا ہے، لیکن ان کی یہ رائے نہیں کہ آدمی کی نماز کو باطل کر دے گا۔
[سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 336]
● صحيح البخاري | لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خيرا له من أن يمر بين يديه |
● صحيح مسلم | لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خيرا له من أن يمر بين يديه |
● جامع الترمذي | لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خير له من أن يمر بين يديه |
● سنن أبي داود | لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خير له من أن يمر بين يديه |
● سنن النسائى الصغرى | لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خيرا له من أن يمر بين يديه |
● سنن ابن ماجه | لو يعلم أحدكم ما له أن يمر بين يدي أخيه وهو يصلي كان لأن يقف أربعين |
● بلوغ المرام | لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه من الإثم لكان ان يقف اربعين خيرا له من ان يمر بين يديه |
● مسندالحميدي | لأن يمكث أحدكم أربعين، خير له من أن يمر بين يدي المصلي |