الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
86. باب وَمِنْ سُورَةِ لَمْ يَكُنْ
86. باب: سورۃ «لم یکن» سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3352
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا خَيْرَ الْبَرِيَّةِ، قَالَ: " ذَلِكَ إِبْرَاهِيمُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسٍ، نَحْوَهُ.
مختار بن فلفل کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: «يا خير البرية» ! اے تمام مخلوق میں بہتر! آپ نے فرمایا: یہ ابراہیم علیہ السلام ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3352]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الفضائل 41 (2369)، سنن ابی داود/ السنة 14 (4672) (تحفة الأشراف: 1574)، وحإ (3/178، 184) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تواضعاً اور ابراہیم علیہ السلام کے لیے احتراماً فرمایا تھا، ورنہ آپ خود اپنے فرمان کے مطابق: «سید ولد آدم» ہیں، اور یہی ہمارا عقیدہ ہے جو قرآن و حدیث سے ثابت ہے مولف یہ حدیث ارشاد باری تعالیٰ «أولئك هم خير البرية» (البينة: ۷) کی تفسیر میں لائے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   جامع الترمذيخير البرية قال ذلك إبراهيم

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3352 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3352  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایسا آپ ﷺنے تواضعاً اورابراہیم علیہ السلام کے لیے احتراماً فرمایا تھا،
ورنہ آپﷺ خود اپنے فرمان کے مطابق: (سیدولدآدم) ہیں،
اور یہی ہمارا عقیدہ ہے جو قرآن وحدیث سے ثابت ہے مؤلف یہ حدیث ارشاد باری تعالیٰ ﴿أُوْلَئِكَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِ﴾ (البينة: 7) کی تفسیرمیں لائے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3352