عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے کہ ابوجہل آ گیا، اس نے کہا: میں نے تمہیں اس (نماز) سے منع نہیں کیا تھا؟ کیا میں نے تجھے اس (نماز) سے منع نہیں کیا تھا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے سلام پھیرا اور اسے ڈانٹا، ابوجہل نے کہا: تجھے خوب اچھی طرح معلوم ہے کہ مجھ سے زیادہ کسی کے ہم نشیں نہیں ہیں، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «فليدع ناديه سندع الزبانية»”اپنے ہم نشینوں کو بلا کر دیکھ لے، ہم جہنم کے فرشتوں کو بلا لیتے ہیں“(العلق: ۱۷-۱۸)، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: قسم اللہ کی! اگر وہ اپنے ہم نشینوں کو بلا لیتا تو عذاب پر متعین اللہ کے فرشتے اسے دھر دبوچتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3349]
قال الشيخ زبير على زئي: (3349) إسناده ضعيف أبو خالد سليمان بن حيان الأحمر مدلس وعنعن (د 4621) وروي ابن جرير الطبري (164/30۔165) بسند صحيح عن ابن عباس: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فجاء أبو جهل فنهاه أن يصلي فأنزل الله : ﴿ارأيت الزي ينهي عبدًا اذا صلي﴾ إلى قوله: ﴿كاذبة خاطئة﴾ فقال: لقد علم أني أكثر هذا الوادي ناديًا، فغضب النبى صلى الله عليه وسلم فتكلم بشي . . . . فقال ابن عباس :فو الله ! لو فعل لأخذته الملائكة من مكانه . وهذا يغني عنه