ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب یہ آیت
«وأنذر عشيرتك الأقربين» ”اے نبی! اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ
“ (الشعراء: ۲۱۴)، نازل ہوئی تو نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اے صفیہ بنت عبدالمطلب، اے فاطمہ بنت محمد، اے بنی عبدالمطلب: سن لو میں اللہ سے متعلق معاملات میں تمہاری کچھ بھی حمایت، مدد و سفارش نہیں کر سکتا، ہاں
(اس دنیا میں) میرے مال میں سے جو چاہو مانگ سکتے ہو
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسی طرح روایت کی ہے وکیع اور کئی راویوں نے ہشام بن عروہ سے، ہشام نے اپنے باپ سے اور عروہ نے عائشہ سے محمد بن عبدالرحمٰن طفاوی کی حدیث کی مانند،
۳- اور بعض راویوں نے ہشام بن عروہ سے، ہشام نے اپنے باپ عروہ سے اور عروہ نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے اور اس سند میں عائشہ رضی الله عنہا کا ذکر نہیں کیا،
۴- اس باب میں علی اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3184]