عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے نکالے گئے تو ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا کہ ان لوگوں نے اپنے نبی کو (اپنے وطن سے) نکال دیا ہے، یہ لوگ ضرور ہلاک ہوں گے، تو اللہ تعالیٰ نے آیت «أذن للذين يقاتلون بأنهم ظلموا وإن الله على نصرهم لقدير»”ان لوگوں کو بھی لڑنے کی اجازت دے دی گئی جن سے مظلوم (و کمزور) سمجھ کر جنگ چھیڑ رکھی گئی ہے، اللہ ان (مظلومین) کی مدد پر قادر ہے“(الحج: ۳۹)، نازل فرمائی ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: (جب یہ آیت نازل ہوئی تو) میں نے یہ سمجھ لیا کہ اب (مسلمانوں اور کافروں میں) لڑائی ہو گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3171]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 5618) (ضعیف الإسناد) (سند میں سفیان بن وکیع صدوق لیکن ساقط الحدیث راوی ہیں)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3171
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ان لوگوں کو بھی لڑنے کی اجازت دے دی گئی جن سے مظلوم (وکمزور) سمجھ کر جنگ چھیڑ رکھی گئی ہے، اللہ ان (مظلومین) کی مدد پر قادر ہے (الحج: 39)
نوٹ1: (سند میں سفیان بن وکیع صدوق لیکن ساقط الحدیث راوی ہیں)
نوٹ2: (یہ حدیث ارسال کی وجہ سے ضعیف ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3171
اس کو عبدالرحمٰن بن مہدی وغیرہ نے سفیان سے، سفیان نے اعمش سے، اعمش نے مسلم بطین سے مسلم نے سعید بن جبیر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اس روایت میں ابن عباس رضی الله عنہما سے روایت کا ذکر نہیں ہے، اسی طرح اور کئی راویوں نے سفیان سے، سفیان نے اعمش سے، اور اعمش نے مسلم بطین کے واسطہ سے، سعید بن جبیر سے مرسلاً روایت کی ہے، اس میں ابن عباس سے روایت کا ذکر نہیں ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3171M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (ضعیف) (ارسال کی وجہ سے ضعیف ہے)»