ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب احد کی جنگ ہوئی تو انصار کے چونسٹھ (۶۴) اور مہاجرین کے چھ کام آئے۔ ان میں حمزہ رضی الله عنہ بھی تھے۔ کفار نے ان کا مثلہ کر دیا تھا، انصار نے کہا: اگر کسی دن ہمیں ان پر غلبہ حاصل ہوا تو ہم ان کے مقتولین کا مثلہ اس سے کہیں زیادہ کر دیں گے۔ پھر جب مکہ کے فتح کا وقت آیا تو اللہ تعالیٰ نے آیت «وإن عاقبتم فعاقبوا بمثل ما عوقبتم به ولئن صبرتم لهو خير للصابرين»۱؎ نازل فرما دی۔ ایک صحابی نے کہا: «لا قريش بعد اليوم»(آج کے بعد کوئی قریشی وریشی نہ دیکھا جائے گا)۲؎ آپ نے فرمایا: ”(نہیں) چار اشخاص کے سوا کسی کو قتل نہ کرو“۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ابی بن کعب کی روایت سے حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3129]
وضاحت: ۱؎: ”اگر تم ان سے بدلہ لو (انہیں سزا دو) تو انہیں اتنی ہی سزا دو جتنی انہوں نے تمہیں سزا (اور تکلیف) دی ہے اور اگر تم صبر کر لو (انہیں سزا نہ دو) تو یہ صبر کرنے والوں کے حق میں بہتر ہے“(النحل: ۱۲۶)۔
۲؎: یعنی مسلم قریشی کسی کافر قریشی کا خیال نہ کرے گا کیونکہ قتل عام ہو گا۔
۳؎: ان چاروں کے نام دوسری حدیث میں آئے ہیں اور وہ یہ ہیں: (۱) عکرمہ بن ابی جہل (۲) عبداللہ بن خطل (۳) مقیس بن صبابہ (۴) عبداللہ بن سعد بن ابی سرح، ان کے بارے میں ایک حدیث میں آیا ہے کہ یہ خانہ کعبہ کے پردوں سے چمٹے ہوئے ملیں تب بھی انہیں قتل کر دو۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3129
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اگر تم ان سے بدلہ لو (انہیں سزادو) تو انہیں اتنا ہی سزا دو جتنی انہوں نے تمہیں سزا (اور تکلیف) دی ہے اور اگر تم صبر کرلو (انہیں سزانہ دو) تو یہ صبر کرنے والوں کے حق میں بہتر ہے (النحل: 126)
2؎: یعنی مسلم قریشی کسی کافر قریشی کا خیال نہ کرے گا کیونکہ قتل عام ہوگا۔
3؎: ان چاروں کے نام دوسری حدیث میں آئے ہیں اور وہ یہ ہیں:
(1) عکرمہ بن ابی جہل (2) عبداللہ بن خطل (3) مقیس بن صبابہ (4)عبداللہ بن سعد بن ابی سرح،
ان کے بارے میں ایک حدیث میں آیا ہے کہ یہ خانہ کعبہ کے پردوں سے چمٹے ہوئے ملیں تب بھی انہیں قتل کر دو۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3129