1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:
کتاب سنن ترمذي تفصیلات
سوانح حیات:
امام ترمذی رحمہ اللہ
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
4. باب وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ
4. باب: سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔
ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ احد کی لڑائی کے دن میں اپنا سر بلند کر کے
(ادھر ادھر) دیکھنے لگا، اس دن کوئی ایسا نہ تھا جس کا سر نیند سے
(بوجھل) اپنے سینے کے نیچے جھکا نہ جا رہا ہو، اللہ تعالیٰ کے قول
«ثم أنزل عليكم من بعد الغم أمنة نعاسا» ۱؎ کا مفہوم و مراد یہی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3007]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المغازي 21 (4068)، وتفسیر آل عمران 11 (4562) (تحفة الأشراف: 3771) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎ : ” پھر اس نے اس غم کے بعد تم پر امن نازل فرمایا اور تم میں ایک جماعت کو چین کی نیند آنے لگی“ (آل عمران: ۱۵۴) ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
● جامع الترمذي رفعت رأسي يوم أحد فجعلت أنظر وما منهم يومئذ أحد إلا يميد تحت حجفته من النعاس فذلك قوله ثم أنزل عليكم من بعد الغم أمنة نعاسا
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3007 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3007
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: پھر اس نے اس غم کے بعد تم پر امن نازل فرمایا اور تم میں ایک جماعت کو چین کی نیند آنے لگی (آل عمران: 154)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3007
عبد بن حمید نے زبیر رضی الله عنہ سے اسی طرح روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3007M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3641) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح