عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کا نبیوں میں سے کوئی نہ کوئی دوست ہوتا ہے، اور میرے دوست میرے باپ اور میرے رب کے گہرے دوست ابراہیم ہیں۔ پھر آپ نے آیت «إن أولى الناس بإبراهيم للذين اتبعوه وهذا النبي والذين آمنوا والله ولي المؤمنين»۱؎ پڑھی“۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2995]
وضاحت: ۱؎: ”سب لوگوں سے زیادہ ابراہیم سے نزدیک تر وہ لوگ ہیں جنہوں نے ان کا کہا مانا اور یہ نبی اور جو لوگ ایمان لائے، مومنوں کا ولی اور سہارا اللہ ہی ہے“(آل عمرآن: ۶۸)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5769 / التحقيق الثاني)
قال الشيخ زبير على زئي: (2995) إسناده ضعيف سفيان الثوري عنعن (تقدم:746)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2995
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: سب لوگوں سے زیادہ ابراہیم سے نزدیک تر وہ لوگ ہیں جنہوں نے ان کا کہا مانا اور یہ نبی اور جو لوگ ایمان لائے، مومنوں کا ولی اور سہارا اللہ ہی ہے (آل عمرآن: 68)-
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2995
اس سند سے ابوالضحیٰ نے عبداللہ بن مسعود کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔ اور اس سند میں مسروق کا ذکر نہیں ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ابوالضحیٰ کی اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے جسے وہ مسروق سے روایت کرتے ہیں۔ اور ابوالضحیٰ کا نام مسلم بن صبیح ہے۔
ابوالضحیٰ نے اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، ابونعیم کی روایت کی طرح روایت کی۔ اور اس میں بھی مسروق کا ذکر نہیں ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2995M]