اس سند سے بھی عاصم الاحول سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے اور اس میں «تباركت يا ذا الجلال والإكرام»( «یا» کے ساتھ) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، خالد الحذاء نے یہ حدیث بروایت عائشہ عبداللہ بن حارث سے عاصم کی حدیث کی طرح روایت کی ہے، ۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ سلام پھیرنے کے بعد «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد»”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کے لیے ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں، وہی زندگی اور موت دیتا ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ! جو تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو نہ دے اسے کوئی دینے والا نہیں، اور تیرے آگے کسی نصیب والے کا کوئی نصیب کام نہیں آتا“ کہتے تھے، یہ بھی مروی ہے کہ آپ «سبحان ربك رب العزة عما يصفون وسلام على المرسلين والحمد لله رب العالمين»”پاک ہے تیرا رب جو عزت والا ہے ہر اس برائی سے جو یہ بیان کرتے ہیں اور سلامتی ہو رسولوں پر اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سارے جہاں کا رب ہے“ بھی کہتے تھے ۱؎، ۳- اس باب میں ثوبان، ابن عمر، ابن عباس، ابوسعید، ابوہریرہ اور مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 299]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سلام کے بعد مختلف حالات میں مختلف اذکار مروی ہیں اور سب صحیح ہیں، ان میں کوئی تعارض نہیں، آپ کبھی کوئی ذکر کرتے اور کبھی کوئی ذکر، اس طرح آپ سے سلام کے بعد قولاً بھی کئی اذکار کا ثبوت ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 299
اردو حاشہ: 1؎: نبی اکرم ﷺ سے سلام کے بعد مختلف حالات میں مختلف اذکار مروی ہیں اور سب صحیح ہیں، ان میں کوئی تعارض نہیں، آپ کبھی کوئی ذکر کرتے اور کبھی کوئی ذکر، اس طرح آپ سے سلام کے بعد قولاً بھی کئی اذکار کا ثبوت ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 299