ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: «حذف سلام» سنت ہے۔ علی بن حجر بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: «حذف سلام» کا مطلب یہ ہے کہ وہ اسے یعنی سلام کو زیادہ نہ کھینچے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہی ہے جسے اہل علم مستحب جانتے ہیں، ۳- ابراہیم نخعی سے مروی ہے وہ کہتے ہیں تکبیر جزم ہے اور سلام جزم ہے (یعنی ان دونوں میں مد نہ کھینچے بلکہ وقف کرے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 297]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الصلاة 192 (1004)، (تحفة الأشراف: 15233)، مسند احمد (2/532) (ضعیف) (سند میں قرة کی ثقاہت میں کلام ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (179) // عندنا برقم (213 / 1004) بزيادة: يرفعه للرسول صلى الله عليه وسلم //