7. باب مَا جَاءَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ
7. باب: اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند، پس جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے اور وہ
«الحمد للہ» کہے تو ہر مسلمان کے لیے جو اسے سنے
«یرحمک اللہ» کہنا ضروری ہے۔ اب رہی جمائی کی بات تو جس کسی کو جمائی آئے، اسے چاہیئے کہ وہ اپنی طاقت بھر اسے روکے اور ہاہ ہاہ نہ کہے، کیونکہ یہ شیطان کی طرف سے ہے، اور شیطان اس سے ہنستا ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- اور یہ ابن عجلان کی
(اوپر مذکور) روایت سے زیادہ صحیح ہے،
۳- ابن ابی ذئب: سعید مقبری کی حدیث کو زیادہ یاد رکھنے والے
(احفظ) اور محمد بن عجلان سے زیادہ قوی
(اثبت) ہیں،
۴- میں نے ابوبکر عطار بصریٰ سے سنا ہے وہ روایت کرتے ہیں: علی بن مدینی کے واسطہ سے یحییٰ بن سعید سے اور یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: محمد بن عجلان کہتے ہیں: سعید مقبری کی احادیث کا معاملہ یہ ہے کہ سعید نے بعض حدیثیں
(بلاواسطہ) ابوہریرہ سے روایت کی ہیں۔ اور بعض حدیثیں بواسطہ ایک شخص کے ابوہریرہ سے روایت کی گئی ہیں۔ تو وہ سب میرے ذہن میں گڈمڈ ہو گئیں۔ مجھے یاد نہیں رہا کہ بلاواسطہ کون تھیں اور بواسطہ کون؟ تو میں نے سبھی روایتوں کو سعید کے واسطہ سے ابوہریرہ سے روایت کر دی ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2747]
● صحيح البخاري | الله يحب العطاس يكره التثاؤب إذا عطس أحدكم وحمد الله كان حقا على كل مسلم سمعه أن يقول له يرحمك الله التثاؤب فإنما هو من الشيطان فإذا تثاؤب أحدكم فليرده ما استطاع فإن أحدكم إذا تثاءب ضحك منه الشيطان |
● صحيح البخاري | الله يحب العطاس يكره التثاؤب إذا عطس فحمد الله فحق على كل مسلم سمعه أن يشمته التثاؤب فإنما هو من الشيطان فليرده ما استطاع فإذا قال ها ضحك منه الشيطان |
● جامع الترمذي | العطاس من الله التثاؤب من الشيطان فإذا تثاءب أحدكم فليضع يده على فيه وإذا قال آه آه فإن الشيطان يضحك من جوفه وإن الله يحب العطاس ويكره التثاؤب فإذا قال الرجل آه آه إذا تثاءب فإن الشيطان يضحك في جوفه |
● جامع الترمذي | الله يحب العطاس يكره التثاؤب إذا عطس أحدكم فقال الحمد لله فحق على كل من سمعه أن يقول يرحمك الله التثاؤب فإذا تثاءب أحدكم فليرده ما استطاع ولا يقولن هاه هاه فإنما ذلك من الشيطان يضحك منه |
● سنن أبي داود | الله يحب العطاس يكره التثاؤب فإذا تثاءب أحدكم فليرده ما استطاع ولا يقل هاه هاه فإنما ذلكم من الشيطان يضحك منه |
● مسندالحميدي | إذا تثاوب أحدكم، فليكظم، أو ليضع يده على فيه |
● مسندالحميدي | |