الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
31. باب مَا جَاءَ فِي الْمُصَافَحَةِ
31. باب: مصافحہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2731
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تَمَامُ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ أَنْ يَضَعَ أَحَدُكُمْ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ أَوْ قَالَ: عَلَى يَدِهِ , فَيَسْأَلُهُ كَيْفَ هُوَ، وَتَمَامُ تَحِيَّاتِكُمْ بَيْنَكُمُ الْمُصَافَحَةُ" , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا إِسْنَادٌ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ، قَالَ مُحَمَّدٌ: عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زَحْرٍ ثِقَةٌ، وَعَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ ضَعِيفٌ، وَالْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُكْنَى: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ثِقَةٌ، وَالْقَاسِمُ شَامِيٌّ.
ابوامامہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مریض کی مکمل عیادت یہ ہے کہ تم میں سے عیادت کرنے والا اپنا ہاتھ اس کی پیشانی پر رکھے، یا آپ نے یہ فرمایا: (راوی کو شبہ ہو گیا ہے) اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ پر رکھے، پھر اس سے پوچھے کہ وہ کیسا ہے؟ اور تمہارے سلام کی تکمیل یہ ہے کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے مصافحہ کرو۔‏‏‏‏
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: عبیداللہ بن زحر ثقہ ہیں اور علی بن یزید ضعیف ہیں، ۳ - قاسم بن عبدالرحمٰن کی کنیت ابوعبدالرحمٰن ہے اور یہ عبدالرحمٰن بن خالد بن یزید بن معاویہ کے آزاد کردہ غلام ہیں اور ثقہ ہیں اور قاسم شامی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2731]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4910) (ضعیف) وانظر مسند احمد (5/260) (یہ سند مشہور ضعیف سندوں میں سے ہے، عبید اللہ بن زحر“ اور ”علی بن یزید‘‘ دونوں سخت ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1288) // ضعيف الجامع الصغير (5297) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2731) إسناده ضعيف
عبيد الله بن زحرو على بن يزيد: ضعيفان(تقدما: 1282)

   جامع الترمذيتمام عيادة المريض أن يضع أحدكم يده على جبهته أو قال على يده فيسأله كيف هو تمام تحياتكم بينكم المصافحة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2731 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2731  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(یہ سند مشہور ضعیف سندوں میں سے ہے،
عبید اللہ بن زحر اور علی بن زید بن جدعان دونوں سخت ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2731