الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
11. باب مَا جَاءَ فِي السَّلاَمِ قَبْلَ الْكَلاَمِ
11. باب: بات چیت سے پہلے سلام کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2699
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ بَغْدَادِيٌّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " السَّلَامُ قَبْلَ الْكَلَامِ ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بات چیت شروع کرنے سے پہلے سلام کیا کرو۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2699]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3074) (حسن) (سند میں محمد بن زاذان اور عنبسہ بن عبد الرحمن دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، الصحیحة 816)»

قال الشيخ الألباني: (حديث: " السلام قبل الكلام ") حسن، (حديث: " لا تدعوا أحد..... ") // موضوع // (حديث: " السلام قبل الكلام ") ، الصحيحة (816) ، (حديث: " لا تدعوا أحد ... ") // ضعيف الجامع الصغير (3374) ، وقال فيه: موضوع //

قال الشيخ زبير على زئي: (2699) إسناده ضعيف جدًا
عنبسه متروك (تقدم: 1856) و محمد بن زاذان:متروك (تق: 5882)

   جامع الترمذيالسلام قبل الكلام لا تدعوا أحدا إلى الطعام حتى يسلم

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2699 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2699  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں محمد بن زاذان اور عنبسہ بن عبد الرحمن دونوں ضعیف راوی ہیں،
لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے،
الصحیحة: 816)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2699   

حدیث نمبر: 2699M
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَدْعُوا أَحَدًا إِلَى الطَّعَامِ حَتَّى يُسَلِّمَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَسَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ ذَاهِبٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ زَاذَانَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.
‏‏‏‏ اور سند سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: کسی کو کھانے پر نہ بلاؤ جب تک کہ وہ سلام نہ کر لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث منکر ہے ہم اس حدیث کو اس سند کے سوا کسی اور سند سے نہیں جانتے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ عنبسہ بن عبدالرحمٰن حدیث بیان کرنے میں ضعیف اور بہکنے والے، اور محمد بن زاذان منکرالحدیث ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2699M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تخريج: (موضوع) (ضعیف الجامع 3373، 3374، الضعیفة 1736)»

قال الشيخ الألباني: (حديث: " السلام قبل الكلام ") حسن، (حديث: " لا تدعوا أحد..... ") // موضوع // (حديث: " السلام قبل الكلام ") ، الصحيحة (816) ، (حديث: " لا تدعوا أحد ... ") // ضعيف الجامع الصغير (3374) ، وقال فيه: موضوع //