الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ
7. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
7. باب: جنتیوں کے اوصاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 2538
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ أَنَّ مَا يُقِلُّ ظُفُرٌ مِمَّا فِي الْجَنَّةِ بَدَا لَتَزَخْرَفَتْ لَهُ مَا بَيْنَ خَوَافِقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَ فَبَدَا أَسَاوِرُهُ لَطَمَسَ ضَوْءَ الشَّمْسِ كَمَا تَطْمِسُ الشَّمْسُ ضَوْءَ النُّجُومِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ، وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، وَقَالَ: عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ناخن کے برابر جنت کی کوئی چیز ظاہر ہو جائے تو وہ آسمان و زمین کے کناروں کو چمکا دے، اور اگر جنت کا کوئی آدمی جھانکے اور اس کے کنگن ظاہر ہو جائیں تو وہ سورج کی روشنی کو ایسے ہی مٹا دیں، جیسے سورج ستاروں کی روشنی کو مٹا دیتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں ۱؎۔
۲- یحییٰ بن ایوب نے یہ حدیث یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہے اور سند یوں بیان کی ہے: «عن عمر بن سعد بن أبي وقاص عن النبي صلى الله عليه وسلم» ۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2538]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3878) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سند میں ابن لہیعہ سے روایت کرنے والے چونکہ عبداللہ بن مبارک ہیں اس لیے یہ حدیث صحیح ہے، جیسا کہ علماء جرح و تعدیل نے صراحت کی ہے، ان کے علاوہ عبداللہ بن وہب عبداللہ بن مسلمہ اور عبداللہ بن یزید المقری کی ان سے روایت صحیح مانی جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5637 / التحقيق الثانى)

   جامع الترمذيلو أن ما يقل ظفر مما في الجنة بدا لتزخرفت له ما بين خوافق السموات والأرض لو أن رجلا من أهل الجنة اطلع فبدا أساوره لطمس ضوء الشمس كما تطمس الشمس ضوء النجوم

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2538 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2538  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سند میں ابن لہیعہ سے روایت کرنے والے چونکہ عبد اللہ بن مبارک ہیں اس لیے یہ حدیث صحیح ہے،
جیساکہ علماء جرح وتعدیل نے صراحت کی ہے،
ان کے علاوہ عبد اللہ بن وہب عبداللہ بن مسلمہ اور عبد اللہ بن یزید المقری کی ان سے روایت صحیح مانی جاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2538