الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
60. باب مِنْهُ
60. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2520
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَأَبُو زُرْعَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ مِقْلَاصٍ الصَّيْرَفِيِّ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَكَلَ طَيِّبًا، وَعَمِلَ فِي سُنَّةٍ، وَأَمِنَ النَّاسُ بَوَائِقَهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ "، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ هَذَا الْيَوْمَ فِي النَّاسِ لَكَثِيرٌ، قَالَ: " وَسَيَكُونُ فِي قُرُونٍ بَعْدِي " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ،
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص حلال کھائے، سنت پر عمل کرے اور لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں، وہ جنت میں داخل ہو گا، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایسے لوگ تو اس زمانے میں بہت پائے جاتے ہیں؟، آپ نے فرمایا: ایسے لوگ میرے بعد کے زمانوں میں بھی ہوں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اس حدیث کو اسرائیل کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2520]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4072) (ضعیف) (سند میں ابو بشر مجہول راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (178) ، التعليق الرغيب (1 / 41) // ضعيف الجامع الصغير (5476) ما عدا الجزء الأخير //

قال الشيخ زبير على زئي: (2520) إسناده ضعيف
أبو بشر مجهول الحال ، وثقه الحاكم وحده و تناقض قول الذهبي فيه

   جامع الترمذيمن أكل طيبا عمل في سنة أمن الناس بوائقه دخل الجنة فقال رجل يا رسول الله إن هذا اليوم في الناس لكثير قال وسيكون في قرون بعدي
   مشكوة المصابيحوسيكون في قرون بعدي

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2520 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2520  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابوبشرمجہول راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2520   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 178  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَكَلَ طَيِّبًا وَعَمِلَ فِي سُنَّةٍ وَأَمِنَ النَّاسُ بَوَائِقَهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِن هَذَا الْيَوْم لكثيرفي النَّاسِ قَالَ: «وَسَيَكُونُ فِي قُرُونٍ بَعْدِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ . . .»
. . . سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے پاک اور حلال کمائی کھائی اور سنت کے مطابق عمل کیا اور لوگ اس کی زیادتیوں سے امن میں رہے تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ایسے لوگ تو اس زمانے میں بہت ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: میرے بعد بھی ایسے لوگ ہوں گے۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 178]

تحقیق الحدیث
اس کی سند ضعیف ہے۔
◄ اسے حاکم [104/4] اور ذہبی (دونوں) نے صحیح کہا ہے۔
◄ دوسری طرف حافظ ذہبی نے خود «ابوبشر عن ابي وائل» کے بارے میں لکھا:
«لا يعرف»
وہ معروف نہیں ہے۔ [الكاشف3 273]
◄ ذہبی کی توثیق ان کی جرح سے ٹکرا کر ساقط ہو گئی اور حاکم متساہل تھے، لہٰذا ان کی اکیلی توثیق پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا الا یہ کہ راوی ان کے شیوخ، شیوخ الشیوخ یا اس طبقے سے ہو جو اپنی روایتوں کے ساتھ بہت مشہور تھے۔

تنبیہ ①:
حافظ ابن الجوزی نے بغیر کسی سند کے امام احمد سے نقل کیا کہ انہوں نے اس حدیث کا سخت رد کیا اور فرمایا:
میں ابوبشر کو نہیں جانتا۔ الخ [العللا المتناهيه 2 263ح 1252]

تنبیہ ②:
ماہنامہ الحدیث حضرو [عدد 24 ص48] میں اس حدیث کو حسن لکھا گیا ہے جو اضواء المصابیح والی تحقیق کی رو سے منسوخ ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 178   

حدیث نمبر: 2520M
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ، وَلَمْ يَعْرِفْ اسْمَ أَبِي بِشْرٍ.
اس سند سے بھی ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
میں نے اس حدیث کے بارے میں محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا وہ بھی یہ حدیث صرف اسرائیل ہی کی روایت سے جانتے تھے اور ابوبشر کا نام انہیں معلوم نہیں تھا۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2520M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (178) ، التعليق الرغيب (1 / 41) // ضعيف الجامع الصغير (5476) ما عدا الجزء الأخير //