الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
60. باب مِنْهُ
60. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2518
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ، قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، مَا حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ، فَإِنَّ الصِّدْقَ طُمَأْنِينَةٌ، وَإِنَّ الْكَذِبَ رِيبَةٌ " وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ، قَالَ: وَأَبُو الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ: رَبِيعَةُ بْنُ شَيْبَانَ، قَالَ: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوالحوراء شیبان سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن علی رضی الله عنہما سے پوچھا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا چیز یاد کی ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان یاد کیا ہے کہ اس چیز کو چھوڑ دو جو تمہیں شک میں ڈالے اور اسے اختیار کرو جو تمہیں شک میں نہ ڈالے، سچائی دل کو مطمئن کرتی ہے، اور جھوٹ دل کو بے قرار کرتا اور شک میں مبتلا کرتا ہے ۱؎، اور اس حدیث میں ایک قصہ بھی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوالحوراء سعدی کا نام ربیعہ بن شیبان ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2518]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الأشربة 50 (5714) (تحفة الأشراف: 3405)، و مسند احمد (1/200) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ شک و شبہ والی چیزوں سے اجتناب کرو، اور جس پر قلبی اطمینان ہو، اس پر عمل کرو، سچائی کو اپنا شعار بناؤ کیونکہ اس سے قلبی اطمینان اور سکون حاصل ہوتا ہے، جب کہ جھوٹ سے دل بے قرار اور پریشان رہتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (12 و 2074) ، الظلال (179) ، الروض النضير (152)

   جامع الترمذيدع ما يريبك إلى ما لا يريبك الصدق طمأنينة وإن الكذب ريبة
   سنن النسائى الصغرىدع ما يريبك إلى ما لا يريبك

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2518 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2518  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مفہوم یہ ہے کہ شک و شبہ والی چیزوں سے اجتناب کرو،
اور جس پر قلبی اطمینان ہو،
اس پرعمل کرو،
سچائی کو اپنا شعار بناؤ کیوں کہ اس سے قلبی اطمینان اور سکون حاصل ہوتاہے،
جب کہ جھوٹ سے دل بے قرار اور پریشان رہتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2518   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5714  
´شبہ والی چیزیں چھوڑنے کی ترغیب کا بیان۔`
ابوالحوراء سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے کہا کہ آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی بات یاد ہے؟ تو انہوں نے کہا: مجھے آپ کی یہ بات یاد ہے: جو شک میں ڈالے اسے چھوڑ دو اور وہ کرو جس میں شک نہ ہو۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5714]
اردو حاشہ:
اور نشہ آور نبیذ وغیرہ سے بڑھ کر کون سی چیز مشتبہ ہوسکتی ہے؟
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5714   

حدیث نمبر: 2518M
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ بُرَيْدٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی حسن بن علی رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2518M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (12 و 2074) ، الظلال (179) ، الروض النضير (152)