عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً اللہ تم میں سے ایک شخص کی توبہ پر اس شخص سے کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جو کسی بےآب و گیاہ چٹیل میدان میں ہے اور اس کے ساتھ اس کی اونٹنی ہے جس پر اس کا توشہ، کھانا پانی اور دیگر ضرورتوں کی چیز رکھی ہوئی ہے، پھر اس کی اونٹنی کھو جاتی ہے اور وہ اسے ڈھونڈنے کے لیے نکل پڑتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ ہلاکت کے قریب پہنچ جاتا ہے تو وہ سوچتا ہے: میں اسی جگہ لوٹ جاؤں جہاں سے میری اونٹنی کھو گئی تھی، اور وہیں مر جاؤں چنانچہ وہ لوٹ کر اسی جگہ پہنچتا ہے، اور اس پر نیند طاری ہو جاتی ہے، پھر جب بیدار ہوتا ہے تو کیا دیکھتا ہے کہ اس کی اونٹنی اس کے سر کے پاس موجود ہے اس پر اس کا کھانا پانی اور حاجت کی چیز بھی موجود ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، نعمان بن بشیر اور انس بن مالک رضی الله عنہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیثیں روایت کی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2498]
لله أفرح بتوبة عبده من رجل نزل منزلا وبه مهلكة ومعه راحلته عليها طعامه وشرابه فوضع رأسه فنام نومة فاستيقظ وقد ذهبت راحلته حتى إذا اشتد عليه الحر والعطش أو ما شاء الله قال أرجع إلى مكاني فرجع فنام نومة ثم رفع رأسه فإذا راحلته عنده
لله أفرح بتوبة أحدكم من رجل بأرض فلاة دوية مهلكة معه راحلته عليها زاده وطعامه وشرابه وما يصلحه فأضلها فخرج في طلبها حتى إذا أدركه الموت قال أرجع إلى مكاني الذي أضللتها فيه فأموت فيه فرجع إلى مكانه فغلبته عينه فاستيقظ فإذا راحلته عند رأسه عليها طعامه وشرا