الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
45. باب مِنْهُ
45. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2489
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ , قَالَ: قُلْتُ عَائِشَةَ: أَيُّ شَيْءٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ؟ قَالَتْ: " كَانَ يَكُونَ فِي مَهْنَةِ أَهْلِهِ فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ قَامَ فَصَلَّى " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اسود بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو کیا کرتے تھے؟ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کے کام کاج میں مشغول ہو جاتے تھے، پھر جب نماز کا وقت ہو جاتا تو کھڑے ہوتے اور نماز پڑھنے لگتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2489]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 44 (676)، النفقات 8 (5363)، والأدب 40 (6039) (تحفة الأشراف: 15929) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں تواضع کے اپنانے، غرور و تکبر چھوڑنے اور اپنے اہل و عیال کی خدمت کرنے کی ترغیب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (293)

   صحيح البخاريكان في مهنة أهله فإذا سمع الأذان خرج
   صحيح البخارييكون في مهنة أهله تعني خدمة أهله فإذا حضرت الصلاة خرج إلى الصلاة
   صحيح البخاريكان في مهنة أهله فإذا حضرت الصلاة قام إلى الصلاة
   جامع الترمذييكون في مهنة أهله فإذا حضرت الصلاة قام فصلى

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2489 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2489  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں تواضع کے اپنانے،
غرور و تکبر چھوڑنے اور اپنے اہل وعیال کی خدمت کرنے کی ترغیب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2489   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5363  
5363. سیدنا اسود بن یزید سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی ﷺ گھر میں کیا کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا: آپ ﷺ گھر کے کام کیا کرتے تھے پھر جب آپ اذان سنتے تو فوراً باہر چلے جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5363]
حدیث حاشیہ:
گھر کے کام کاج کرنا اوراپنے گھر والوں کی مدد کرنا ہمارے پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور جو لوگ گھر میں اپاہج بنے رہتے ہیں اور ہر کام کے لیے دوسروں کا سہارا ڈھونڈھتے ہیں وہ محض بے عقل ہیں، ان کی صحت بھی ہمیشہ خراب رہ سکتی ہے اور سفر وغیرہ میں ان کو اور بھی تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔
إلا ما شاءاللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5363   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6039  
6039. حضرت اسود سے روایت ہے انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کیا کام کرتے تھے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آپ ﷺ اپنے گھر کے کام کاج کیا کرتے اور جب نماز کا وقت ہوجاتا تو نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6039]
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں ہے کہ آپ بازار سے سودا لے آتے اور اپنا جوتا آپ ٹانک لیتے گویا امت کے لئے آپ سبق دے رہے تھے کہ آپ کاج مہا کاج انسان کا رویہ ہونا چاہیئے۔
المھنة بکسر المیم و بفتحھا و أنکر الا لمع الکسر و فسرھا بخدمة أھله (فتح الباری)
یعنی لفظ مھنة میم کے زیر اور زبرہر دو کے ساتھ جائز ہے اور گھر والوں کی خدمت پر یہ لفظ بولا جاتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6039   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:676  
676. حضرت اسود سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے نبی ﷺ کی گھریلو مصروفیات کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: آپ ﷺ اپنے اہل خانہ کی خدمت میں مصروف رہتے اور جب نماز کا وقت آ جاتا تو آپ نماز کے لیے تشریف لے جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:676]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخارى ؒ نے مذکورہ عنوان کو ثابت کرنے کے لیے تعامل پیش کیا کہ رسول اللہ ﷺ فارغ اوقات میں اپنے گھر اہل خانہ کے کاموں میں بھی ہاتھ بٹاتے تھے مگر جماعت کے وقت انھیں چھوڑ کر مسجد میں تشریف لے جاتے۔
واضح رہے کہ اہل خانہ کی خدمت میں رسول اللہ ﷺ کے ذاتی کام اور معمولات بھی شامل ہیں کیونکہ حضرت عائشہ ؓ نے اس کی تفصیل بیان کی ہے کہ آپ اپنے کپڑوں کی صفائی بھی کرلیتے تھے، اپنی بکری کا دودھ بھی دوہ لیتے تھے اور اپنا کام خود کرتے تھے۔
بعض روایات میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنا کپڑا سی لیتے، جوتا مرمت کر لیتے اور ڈول درست کر لیتے تھے۔
امام حاکم نے لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے کبھی کسی عورت یا خادم کو زدو کوب نہیں کیا، نیز معلوم ہوا کہ انسان کو اپنے گھرمیں تواضع اختیار کرنی چاہیے اور اہل خانہ کا ہاتھ بٹانا چاہیے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی تالیف الادب المفرد میں اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:
آدمی اپنے گھر میں کس انداز سے رہے؟ ان احادیث و آثار کے پیش نظر علماء حضرات کو چاہیے کہ وہ اسوۂ رسول پر عمل کرتے ہوئے اپنے گھر میں گھریلو مصروفیات میں شریک ہوں کیونکہ ہمارے اسلاف اپنے کام خود سر انجام دیتے تھے اور سلف صالحین کا یہی معمول رہا ہے۔
(والله الموفق وهو يهدي من يشاء إلى سواء السبيل)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 676   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5363  
5363. سیدنا اسود بن یزید سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی ﷺ گھر میں کیا کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا: آپ ﷺ گھر کے کام کیا کرتے تھے پھر جب آپ اذان سنتے تو فوراً باہر چلے جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5363]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عام انسانوں جیسے ایک انسان تھے، اپنے کپڑوں کو سی لیتے، بکری کا دودھ نکالتے اور اپنے کام کرتے تھے۔
(صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلبان: 490/12، رقم: 5676، و فتح الباري: 212/2)
ابن حبان کی ایک روایت میں ہے کہ اپنے جوتے کو خود ٹانکا لگا لیتے اور پھٹا ہوا ڈول درست کر لیتے۔
(الشمائل للترمذي: 335، و صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلبان: 489/12، رقم: 5675) (2)
ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ گھریلو زندگی میں انسان کو اپنے اہل خانہ کی مدد کرنی چاہیے۔
یہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
جو لوگ گھر میں بچھے بچھائے بستر پر بیٹھ کر انتظار کرتے ہیں کہ ہمارے حضور تیار شدہ کھانا پیش کیا جائے اور ہر کام میں دوسروں کا سہارا ڈھونڈتے ہیں وہ زیرک اور دانا نہیں ہیں۔
ایسے لوگوں کی صحت بھی خراب رہتی ہے اور دوران سفر میں انہیں سخت تکلیف اٹھانی پڑتی ہے، اس لیے انسان کو چاہیے کہ اپاہج اور سست بننے کی بجائے اپنے گھر میں اہل خانہ کے ساتھ تعاون کرے اور ان کا ہاتھ بٹائے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5363   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6039  
6039. حضرت اسود سے روایت ہے انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کیا کام کرتے تھے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آپ ﷺ اپنے گھر کے کام کاج کیا کرتے اور جب نماز کا وقت ہوجاتا تو نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6039]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کانجی پہلو کس قدر تابناک ہے کہ آپ گھر میں افسر یا چودھری بن کر نہیں بیٹھتے تھے بلکہ امور خانہ داری میں دلچسپی لیتے۔
اس کی مزید وضاحت دوسری احادیث میں ہے کہ آپ اپنے کپڑوں کو خود پیوند لگا لیتے، جوتا سی لیتے، بکری کا دودھ نکال لیتے اور ہر وہ کام کرتے جو مرد حضرات اپنے گھروں میں کرتے ہیں، گویا اپنے عمل کے ذریعےسے امت کو سبق دے رہے ہیں کہ انسان کو گھریلو کام کاج کرنے میں عار محسوس نہیں کرنی چاہیے بلکہ اہل خانہ کا ہاتھ بٹانا چاہیے۔
(فتح الباري: 566/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6039