ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ: «يومئذ تحدث أخبارها» کی تلاوت کی اور فرمایا: ”کیا تم لوگوں کو معلوم ہے کہ اس کی خبریں کیا ہوں گی؟“ صحابہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”اس کی خبریں یہ ہیں کہ وہ ہر مرد اور عورت کے خلاف گواہی دے گی، جو کام بھی انہوں نے زمین پر کیا ہو گا، وہ کہے گی کہ اس نے فلاں فلاں دن ایسا ایسا کام کیا“، آپ نے فرمایا: ”یہی اس کی خبریں ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2429]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف و أعادہ في تفسیر إذا زلزلت (3353) (تحفة الأشراف: 13076) (ضعیف الإسناد) (سند میں یحییٰ بن ابی سلیمان لین الحدیث راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد // وسيأتي (664 / 3591) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2429) إسناده ضعيف / يأتي: 3353 يحيي بن أبى سليمان : ضعفه الجمهور (د 893)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3353
´سورۃ «إذا زلزلت» سے بعض آیات کی تفسیر۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سورۃ الزلزال کی) آیت «يومئذ تحدث أخبارها»”اس دن زمین اپنی سب خبریں بیان کر دے گی“(الزلزال: ۴)، پڑھی، پھر آپ نے پوچھا: کیا تم لوگ جانتے ہو اس کی خبریں کیا ہیں؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”اس کی خبریں یہ ہیں کہ اس کی پیٹھ پر یعنی زمین پر ہر بندے نے خواہ مرد ہو یا عورت جو کچھ کیا ہو گا اس کی وہ گواہی دے گی، وہ کہے گی: اس بندے نے فلاں فلاں دن ایسا ایسا کیا تھا، یہی اس کی خبریں ہیں۔“[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3353]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس دن زمین اپنی سب خبریں بیان کر دے گی (الزلزال: 4)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3353