ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن لوگوں کی تین پیشیاں ہوں گی، دو بار کی پیشی میں بحث و تکرار اور عذر و بہانے ہوں گے، اور تیسری بار ان لوگوں کے اعمال نامے ان کے ہاتھوں میں اڑ رہے ہوں گے، تو کوئی اسے اپنے داہنے ہاتھ میں پکڑے ہو گا اور کوئی بائیں ہاتھ میں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح نہیں ہے، اس لیے کہ حسن کا سماع ابوہریرہ رضی الله عنہ سے ثابت نہیں ہے، ۲- بعض لوگوں نے اس حدیث کو «عن علي الرفاعي عن الحسن عن أبي موسى عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کیا ہے، ۳- یہ حدیث بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ حسن کا سماع ابوموسیٰ اشعری سے بھی ثابت نہیں ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2425]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12250) (ضعیف) (حسن بصری کا سماع ابوہریرہ رضی الله عنہ سے ثابت نہیں ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (4277) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (932) عن أبي موسى، وانظر شرح العقيدة الطحاوية - طبع المكتب الإسلامي - (556) ، المشكاة (5557 و 5558) ، ضعيف الجامع الصغير (6432) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2425) إسناده ضعيف الحسن عنعن (تقدم: 21) وللحديث لون آخر عند ابن ماجه (4277) وسنده ضعيف