انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: «اللهم أحيني مسكينا وأمتني مسكينا واحشرني في زمرة المساكين يوم القيامة»”یااللہ! مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ اور مسکینی کی حالت میں وفات دے اور قیامت کے روز مسکینوں کے زمرے میں اٹھا“، ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا نے دریافت کیا اللہ کے رسول! ایسا کیوں؟ آپ نے فرمایا: ”اس لیے کہ مساکین جنت میں اغنیاء سے چالیس سال پہلے داخل ہوں گے، لہٰذا اے عائشہ کسی بھی مسکین کو دروازے سے واپس نہ کرو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی سہی، عائشہ! مسکینوں سے محبت کرو اور ان سے قربت اختیار کرو، بیشک اللہ تعالیٰ تم کو روز قیامت اپنے سے قریب کرے گا“۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2352]
وضاحت: ۲؎: اس حدیث میں تواضع کے اپنانے اور کبر و نخوت سے دور رہنے کی ترغیب ہے، ساتھ ہی فقراء مساکین سے محبت اور ان سے قربت اختیار کرنے کی تعلیم ہے۔
قال الشيخ الألباني: (حديث أنس: " اللهم أحيني ... ") صحيح، (من أول قول عائشة: لم يا رسول الله؟ قال: إنهم يدخلون.... ") ضعيف جدا (حديث أنس: " اللهم أحيني ... ") ، ابن ماجة (4126) // صحيح سنن ابن ماجة باختصار السند برقم (3328) //، (من أول قول عائشة: لم يا رسول الله؟ .... ") ، الإرواء (3 / 359) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (861) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2352) إسناده ضعيف الحارث بن النعمان: ضعيف (تق: 1052) وللحديث شواهد كلها ضعيفة
اللهم أحيني مسكينا وأمتني مسكينا واحشرني في زمرة المساكين يوم القيامة يدخلون الجنة قبل أغنيائهم بأربعين خريفا لا تردي المسكين ولو بشق تمرة أحبي المساكين وقربيهم فإن الله يقربك يوم القيامة