الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
36. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْفَقْرِ
36. باب: فقر کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2350
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ نَبْهَانَ بْنِ صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ أَسْلَمَ، حَدَّثَنَا شَدَّادٌ أَبُو طَلْحَةَ الرَّاسِبِيُّ، عَنْ أَبِي الْوَازِعِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ، فَقَالَ: " انْظُرْ مَاذَا تَقُولُ؟ " قَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ، فَقَالَ: " انْظُرْ مَاذَا تَقُولُ؟ " قَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ , ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ: " إِنْ كُنْتَ تُحِبُّنِي فَأَعِدَّ لِلْفَقْرِ تِجْفَافًا , فَإِنَّ الْفَقْرَ أَسْرَعُ إِلَى مَنْ يُحِبُّنِي مِنَ السَّيْلِ إِلَى مُنْتَهَاهُ ".
عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: جو کہہ رہے ہو اس کے بارے میں سوچ سمجھ لو، اس نے پھر کہا: اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: جو کہہ رہے ہو اس کے بارے میں سوچ سمجھ لو، اس نے پھر کہا: اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں، اسی طرح تین دفعہ کہا تو آپ نے فرمایا: اگر تم مجھ سے واقعی محبت کرتے ہو تو فقر و محتاجی کا ٹاٹ تیار رکھو اس لیے کہ جو شخص مجھے دوست بنانا چاہتا ہے اس کی طرف فقر اتنی تیزی سے جاتا ہے کہ اتنا تیز سیلاب کا پانی بھی اپنے بہاؤ کے رخ پر نہیں جاتا۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2350]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9647) (ضعیف) (سند میں ”جابر بن عمرو ابو الوازع“ وہم کے شکار ہو جایا کرتے تھے، اور اسی لیے یہ منکر حدیث روایت کر دی، دیکھیے الضعیفہ رقم: 1681)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1681) // ضعيف الجامع الصغير (1297) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2350) إسناده ضعيف
روح بن أسلم ضعيف (تق: 1960) وقال الهيثمي : وضعفه الجمهور (مجمع الزوائد 199/8) و رواه البغوي فى شرح السنة ( 4067) من حديث شداد بن سعيد نحوه وسنده ضعيف . وللحديث شواهد ضعيفة

   جامع الترمذيالفقر أسرع إلى من يحبني من السيل إلى منتهاه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2350 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2350  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں (جابر بن عمرو ابو الوازع) وہم کے شکار ہوجایا کرتے تھے،
اور اسی لیے یہ منکر حدیث روایت کردی،
دیکھیے:
 الضعیفة رقم: 1681)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2350   

حدیث نمبر: 2350M
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ شَدَّادٍ أَبِي طَلْحَةَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو الْوَازِعِ الرَّاسِبِيُّ اسْمُهُ: جَابِرُ بْنُ عَمْرٍو وَهُوَ بَصْرِيٌّ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ابوالوازع راسبی کا نام جابر بن عمرو ہے اور یہ بصریٰ ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2350M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1681) // ضعيف الجامع الصغير (1297) //