عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کامیاب ہوا وہ شخص جس نے اسلام قبول کیا اور بقدر «كفاف» اسے روزی حاصل ہوئی اور اللہ نے اسے (اپنے دئیے ہوئے پر) «قانع» بنا دیا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2348]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الزکاة 43 (1054)، سنن ابن ماجہ/الزہد 9 (4138) (تحفة الأشراف: 8848)، و مسند احمد (2/168، 173) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: آخرت کی کامیابی کا دارومدار صرف اور صرف اسلام ہے، اگر بدقسمتی سے کسی کا دامن دولت اسلام سے خالی رہا تو دنیا بھر کے خزانے اسے اخروی کامیابی سے ہمکنار نہیں کر سکتے، اسی طرح بقدر ضرورت اور برابر سرابر والی زندگی میں جو امن و سکون میسر ہے وہ زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کی خواہش رکھنے والے انسان کو کبھی حاصل نہیں ہو سکتی، گویا بقدر کفاف روزی کے ساتھ قناعت و استغنا کامل جانا امن و سکون کی ضمانت ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2348
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: آخرت کی کامیابی کا دارومدارصرف اورصرف اسلام ہے، اگر بدقسمتی سے کسی کا دامن دولت اسلام سے خالی رہا تو دنیا بھر کے خزانے اسے اخروی کامیابی سے ہمکنارنہیں کرسکتے، اسی طرح بقدرضرورت اوربرابرسرابر والی زندگی میں جو امن وسکون میسر ہے وہ زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کی خواہش رکھنے والے انسان کو کبھی حاصل نہیں ہوسکتی، گویا بقدرکفاف روزی کے ساتھ قناعت واستغنا کا مل جانا امن وسکون کی ضمانت ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2348
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4138
´قناعت کا بیان۔` عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کامیاب ہو گیا وہ شخص جس کو اسلام کی ہدایت نصیب ہوئی، اور ضرورت کے مطابق روزی ملی، اور اس نے اس پر قناعت کی۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4138]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اسلام سب سے بڑی دولت ہے کیونکہ اس میں آخرت میں جنت ملتی ہے جس سے بڑی کوئی نعمت نہیں۔
(2) رزق كفاف کا مطلب اتنی روزی ہے جس سے بنیادی ضروریات بغیر فضول خرچی کے پوری ہوتی رہیں اور قرض اٹھانے کی ضرورت نہ پڑے۔
(3) کامیابی دولت کے ڈھیر جمع کرنے کا نام نہیں بلکہ موجود رزق پر قناعت اور شکر اصل اور بڑی دولت اور بڑی کامیابی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4138
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2426
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کامیاب و با مراد وہ انسان جو مسلمان ہو گیا اور اسے بقدر کفاف روزی ملی اور اللہ تعالیٰ نے اسے جو کچھ دیا اس پر قناعت کی تو فیق بخشی۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:2426]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اللہ تعالیٰ جس بندہ کو ایمان و اسلام کی دولت نصیب فرمائے اور ساتھ ہی اس دنیا میں رہنے سہنے کے لیے بقدر ضرورت سامان فراہم فرمائے تاکہ کسی کے سامنے دست سوال دراز کرنے کی ضرورت پیش نہ آئے اور پھر اللہ تعالیٰ اس کے دل کو قناعت اور طمانیت کی دولت بھی نصیب فرما دے۔ تو یہ اس پر اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا فضل ہے اور اس کےلئے کا میابی و کامرانی کی دلیل ہے۔