نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفیں سیدھی کرتے تھے۔ چنانچہ ایک دن آپ نکلے تو دیکھا کہ ایک شخص کا سینہ لوگوں سے آگے نکلا ہوا ہے، آپ نے فرمایا:
”تم اپنی صفیں سیدھی رکھو
۱؎ ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف پیدا فرما دے گا
“ ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر بن سمرہ، براء، جابر بن عبداللہ، انس، ابوہریرہ اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: صفیں سیدھی کرنا نماز کی تکمیل ہے،
۴- عمر رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ وہ صفیں سیدھی کرنے کا کام کچھ لوگوں کے سپرد کر دیتے تھے تو مؤذن اس وقت تک اقامت نہیں کہتا جب تک اسے یہ نہ بتا دیا جاتا کہ صفیں سیدھی ہو چکی ہیں،
۵- علی اور عثمان رضی الله عنہما سے بھی مروی ہے کہ یہ دونوں بھی اس کی پابندی کرتے تھے اور کہتے تھے:
«استووا» ”صف میں سیدھے ہو جاؤ
“ اور علی رضی الله عنہ کہتے تھے: فلاں! آگے بڑھو، فلاں! پیچھے ہٹو۔
[سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 227]
● صحيح البخاري | لتسون صفوفكم أو ليخالفن الله بين وجوهكم |
● صحيح مسلم | لتسون صفوفكم أو ليخالفن الله بين وجوهكم |
● صحيح مسلم | لتسون صفوفكم أو ليخالفن الله بين وجوهكم |
● جامع الترمذي | لتسون صفوفكم أو ليخالفن الله بين وجوهكم |
● سنن أبي داود | لتسون صفوفكم أو ليخالفن الله بين وجوهكم |
● سنن أبي داود | أقيموا صفوفكم ثلاثا والله لتقيمن صفوفكم أو ليخالفن الله بين قلوبكم |
● سنن أبي داود | يسوي صفوفنا إذا قمنا للصلاة فإذا استوينا كبر |
● سنن النسائى الصغرى | لتقيمن صفوفكم أو ليخالفن الله بين وجوهكم |
● سنن ابن ماجه | سووا صفوفكم أو ليخالفن الله بين وجوهكم |