قرہ بن ایاس المزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ملک شام والوں میں خرابی پیدا ہو جائے گی تو تم میں کوئی اچھائی باقی نہیں رہے گی، میری امت کے ایک گروہ کو ہمیشہ اللہ کی مدد سے حاصل رہے گی، اس کی مدد نہ کرنے والے قیامت تک اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن حوالہ، ابن عمر، زید بن ثابت اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- محمد بن اسماعیل بخاری نے کہا کہ علی بن مدینی نے کہا: ان سے مراد اہل حدیث ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2192]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 1 (6) (تحفة الأشراف: 11081)، و مسند احمد (5/34، 35) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، اللہ کی نصرت و مدد سے سرفراز رہے گا، اس کی نصرت و تائید نہ کرنے والے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، امام نووی کہتے ہیں: یہ گروہ اقطار عالم میں منتشر ہو گا، جس میں بہادر قسم کے جنگجو، فقہاء، محدثین، زہداء اور معروف و منکر کا فریضہ انجام دینے والے لوگ ہوں گے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2192
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی یہ گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، اللہ کی نصرت و مدد سے سرفراز رہے گا، اس کی نصرت وتائید نہ کرنے والے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، امام نووی کہتے ہیں: یہ گروہ اقطار عالم میں منتشر ہوگا، جس میں بہادر قسم کے جنگجو، فقہاء، محدثین، زہداء اور معروف و منکر کا فریضہ انجام دینے والے لوگ ہوں گے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2192
معاویۃ بن حیدۃ قشیری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت آپ ہمیں کہاں جانے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے ملک شام کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ”وہاں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2192M]