الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
6. باب مَا جَاءَ مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ
6. باب: فجر پڑھ لینے والا اللہ کی پناہ میں ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 2164
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ، فَلَا يُتْبِعَنَّكُمُ اللَّهُ بِشَيْءٍ مِنْ ذِمَّتِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ جُنْدَبٍ وَابْنِ عُمَرَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے فجر پڑھ لی وہ اللہ کی پناہ میں ہے، پھر (اس بات کا خیال رکھو کہ) اللہ تعالیٰ تمہارے درپے نہ ہو جائے اس کی پناہ توڑنے کی وجہ سے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں جندب اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2164]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14138) (صحیح) (سند میں معدی بن سلیمان ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

وضاحت: ۱؎: یعنی فجر کی نماز کا خاص خیال رکھو اور اسے پابندی کے ساتھ ادا کرو، نہ ادا کرنے کی صورت میں رب العالمین کا وہ عہد جو تمہارے اور اس کے درمیان امان سے متعلق ہے ٹوٹ جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر الحديث (222)

   جامع الترمذيمن صلى الصبح فهو في ذمة الله فلا يتبعنكم الله بشيء من ذمته

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2164 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2164  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی فجر کی نماز کا خاص خیال رکھو اور اسے پابندی کے ساتھ ادا کرو،
نہ ادا کرنے کی صورت میں رب العالمین کا وہ عہد جو تمہارے اور اس کے درمیان امان سے متعلق ہے ٹوٹ جائے گا۔

نوٹ:
(سند میں معدی بن سلیمان ضعیف راوی ہیں،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2164