ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مشرکین قریش تقدیر کے بارے میں جھگڑتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو یہ آیت نازل ہوئی «يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر إنا كل شيء خلقناه بقدر» یعنی ”جس دن وہ جہنم میں منہ کے بل گھسیٹے جائیں گے (تو ان سے کہا جائے گا) تم لوگ جہنم کا مزہ چکھو، ہم نے ہر چیز کو اندازے سے پیدا کیا ہے“(القمر: ۴۸-۴۹)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- مذکورہ حدیث مجھ سے قبیصہ نے بیان کی، وہ کہتے ہیں: مجھ سے عبدالرحمٰن بن زید نے بیان کی۔ [سنن ترمذي/كتاب القدر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2157]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/القدر 4 (2656)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 10 (83)، ویأتي برقم (3290) (تحفة الأشراف: 14589)، و مسند احمد (2/444، 476) (صحیح)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2157
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی جس دن وہ جہنم میں منہ کے بل گھسیٹے جائیں گے (تواُن سے کہا جائے گا) تم لوگ جہنم کامزہ چکھو، ہم نے ہر چیز کو اندازے سے پیداکیا ہے۔ (القمر: 48، 49)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2157
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث83
´قضا و قدر (تقدیر) کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مشرکین قریش نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے تقدیر کے سلسلے میں جھگڑنے لگے، تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر إنا كل شيء خلقناه بقدر» یعنی: ”جس دن وہ اپنے منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے، اور ان سے کہا جائے گا: جہنم کی آگ لگنے کے مزے چکھو، بیشک ہم نے ہر چیز کو ایک اندازے پر پیدا کیا ہے“(سورۃ القمر: ۴۹)۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 83]
اردو حاشہ: (1) اس آیت اور حدیث سے بھی تقدیر کا ثبوت ملتا ہے۔
(2) کفار کے لیے جہنم کا سخت عذاب مقدر ہے۔
(3) واضح اور قطعی مسئلے میں اختلاف اور بحث کرنا اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 83
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3290
´سورۃ القمر سے بعض آیات کی تفسیر۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مشرکین قریش آ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تقدیر کے مسئلہ میں لڑنے (اور الجھنے) لگے اس پر آیت کریمہ: «يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر إنا كل شيء خلقناه بقدر»”یاد کرو اس دن کو جب جہنم میں وہ اپنے مونہوں کے بل گھسیٹے جائیں گے (کہا جائے گا) دوزخ کا عذاب چکھو ہم نے ہر چیز تقدیر کے مطابق پیدا کی ہے“(القمر: ۴۸)، نازل ہوئی۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3290]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یاد کرو اس دن کو جب جہنم میں وہ اپنے مونہوں نے بل گھسیٹے جائیں گے (کہا جائے گا) دوزخ کا عذاب چکھو ہم نے ہر چیز تقدیر کے مطابق پیدا کی ہے (القمر: 48)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3290
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6752
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ قریشی مشرک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے وہ آپ سے تقدیر کے مسئلہ پر جھگڑتے تھے، چنانچہ یہ آیات اتریں۔"جس دن وہ جہنم میں اوندھے منہ گھسیٹے جائیں گے،(کہا جائے گا)دوزخ کے عذاب سے دو چارہو، بے شک ہم نے ہر چیز کو اندازہ سے بنایا ہے۔"قمرآیت نمبر48۔49) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6752]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز ایک خاص انداز سے بنائی ہے اور اس نے ہر چیز کے لیے ایک وقت مقررہ، معین ٹھہرا دیا ہے اور اس کو مہلت دیتا ہے تاکہ وہ اپنی غایت اور انتہا کو پہنچ جائے، قوموں کے ساتھ بھی اس کا معاملہ اسی اصول کے مطابق ہے، کوئی قوم سرکشی کی راہ اختیار کرتی ہے تو وہ اس کو فورا نہیں پکڑتا، بلکہ اس کو اتنی مہلت دیتا ہے کہ وہ اپنی خیروشر کی تمام صلاحتیں اجاگر کر سکے، تاکہ اس پر حجت پوری ہو جائے اور قیامت کے دن کوئی بہانہ نہ پیش کر سکے۔