الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
20. باب مَا جَاءَ فِي أَخْذِ الأَجْرِ عَلَى التَّعْوِيذِ
20. باب: تعویذ (جھاڑ پھونک) پر اجرت لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2064
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا الْمُتَوَكِّلِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرُّوا بِحَيٍّ مِنَ الْعَرَبِ، فَلَمْ يَقْرُوهُمْ وَلَمْ يُضَيِّفُوهُمْ، فَاشْتَكَى سَيِّدُهُمْ فَأَتَوْنَا، فَقَالُوا: هَلْ عِنْدَكُمْ دَوَاءٌ: قُلْنَا: نَعَمْ، وَلَكِنْ لَمْ تَقْرُونَا وَلَمْ تُضَيِّفُونَا، فَلَا نَفْعَلُ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا، فَجَعَلُوا عَلَى ذَلِكَ قَطِيعًا مِنَ الْغَنَمِ، قَالَ: فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنَّا يَقْرَأُ عَلَيْهِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَبَرَأَ، فَلَمَّا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ قَالَ: " وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ "، وَلَمْ يَذْكُرْ نَهْيًا مِنْهُ، وَقَالَ: " كُلُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ، وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي وَحْشِيَّةَ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَجَعْفَرُ بْنُ إِيَاسٍ هُوَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ کچھ صحابہ (جن میں شامل میں بھی تھا) عرب کے ایک قبیلہ کے پاس سے گزرے، انہوں نے ان کی مہمان نوازی نہیں کی، اسی دوران ان کا سردار بیمار ہو گیا، چنانچہ ان لوگوں نے ہمارے پاس آ کر کہا: آپ لوگوں کے پاس کوئی علاج ہے؟ ہم نے کہا: ہاں، لیکن تم نے ہماری مہمان نوازی نہیں کی ہے اس لیے ہم اس وقت تک علاج نہیں کریں گے جب تک تم ہمارے لیے اجرت نہ متعین کر دو، انہوں نے اس کی اجرت میں بکری کا ایک گلہ مقرر کیا، ہم میں سے ایک آدمی (یعنی میں خود) اس کے اوپر سورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کرنے لگا تو وہ صحت یاب ہو گیا، پھر جب ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس واقعہ کو بیان کیا تو آپ نے فرمایا: تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ سورۃ فاتحہ جھاڑ پھونک (کی دعا) ہے؟ ابو سعید خدری رضی الله عنہ نے آپ سے اس پر کوئی نکیر ذکر نہیں کی، آپ نے فرمایا: کھاؤ اور اپنے ساتھ اس میں میرا بھی حصہ لگاؤ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- یہ حدیث اعمش کی اس روایت سے جو جعفر بن ایاس کے واسطہ سے آئی ہے زیادہ صحیح ہے،
۳- کئی لوگوں نے یہ حدیث «عن أبي بشر جعفر بن أبي وحشية عن أبي المتوكل عن أبي سعيد» کی سند سے روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2064]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 4249) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2063)

   صحيح البخاريانطلق نفر من أصحاب النبي في سفرة سافروها حتى نزلوا على حي من أحياء العرب فاستضافوهم فأبوا أن يضيفوهم فلدغ سيد ذلك الحي فسعوا له بكل شيء لا ينفعه شيء فقال بعضهم لو أتيتم هؤلاء الرهط الذين نزلوا لعله أن يكون عند بعضهم شيء فأتوهم فقالوا يا
   صحيح البخاريما كان يدريه أنها رقية اقسموا واضربوا لي بسهم
   صحيح مسلمما كان يدريه أنها رقية اقسموا واضربوا لي بسهم معكم
   صحيح مسلمما أدراك أنها رقية ثم قال خذوا منهم واضربوا لي بسهم معكم
   جامع الترمذيما علمت أنها رقية اقبضوا الغنم واضربوا لي معكم بسهم
   جامع الترمذيما يدريك أنها رقية ولم يذكر نهيا منه وقال كلوا واضربوا لي معكم بسهم
   سنن أبي داودمن أين علمتم أنها رقية أحسنتم واضربوا لي معكم بسهم
   سنن أبي داودمن أين علمتم أنها رقية أحسنتم اقتسموا واضربوا لي معكم بسهم
   سنن ابن ماجهأو ما علمت أنها رقية اقتسموها واضربوا لي معكم سهما
   بلوغ المرام إن أحق ما أخذتم عليه أجرا كتاب الله