عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھاڑ پھونک صرف نظر بد اور پسلی میں نکلنے والے دانے کی وجہ سے ہی جائز ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: شعبہ نے یہ حدیث «عن حصين عن الشعبي عن بريدة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2057]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الطب 17 (3884)، وأخرجہ البخاري في الطب 17 (5705) موقوفا علی عمران بن حصین رضي اللہ عنہ (تحفة الأشراف: 10830)، وانظر مسند احمد (4/436، 438، 446) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ ان دونوں کے علاوہ کسی اور بیماری میں جھاڑ پھونک جائز نہیں ہے، کیونکہ ان کے علاوہ میں جھاڑ پھونک احادیث سے ثابت ہے، اس لیے اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ ان دونوں میں جھاڑ بھونک زیادہ مفید اور کار آمد ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2057
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ ان دونوں کے علاوہ کسی اور بیماری میں جھاڑ پھونک جائز نہیں ہے، کیوں کہ ان کے علاوہ میں جھاڑ پھونک احادیث سے ثابت ہے، اس لیے اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ ان دونوں میں جھاڑ بھونک زیادہ مفید اور کارآمد ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2057